امریکہ، برطانیہ سمیت اتحادی ممالک نے غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا ہے۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان ممالک نے یہ فیصلہ اسرائیل کے عائد کردہ اس الزام کے بعد کیا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کے متعدد اہلکار حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں ملوث تھے۔
یو این آر ڈبلیو اے نے اسرائیل کے الزامات پر عملے کے متعدد ارکان کو برطرف کرتے ہوئے اور ان دعووں کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔
اسرائیل نے جنگ کے بعد غزہ میں ایجنسی کا کام روکنے کا اعلان کیا ہے۔
فنڈنگ معطل کرنے والے ممالک کا موقف
آسٹریلیا کی وزیرخارجہ پینی وونگ نے ہفتے کو کہا کہ اگرچہ یو این آر ڈبلیو اے ’اہم زندگیاں بچانے والا کام‘ کرتا ہے، لیکن برزبن ’حالیہ فنڈز کی تقسیم کو عارضی طور پر روک دے گا۔‘
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ’ہم یو این آر ڈبلیو اے کے فوری ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں معاہدوں کو ختم کرنا اور تحقیقات کا آغاز بھی شامل ہے۔‘
کینیڈا کے بین الاقوامی ترقی کے وزیر احمد حسین نے جمعے کو اعلان کیا کہ اوٹاوا نے ’یو این آر ڈبلیو اے کو دی جانے والی اضافی فنڈنگ عارضی طور پر روک دی ہے جبکہ وہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات کر رہا ہے۔‘
فن لینڈ نے یو این آر ڈبلیو اے کو سالانہ 50 لاکھ یورو (54 لاکھ ڈالر) دینے کا چار سالہ معاہدہ کیا تھا۔
اس کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنی ادائیگیاں معطل کر دی ہیں اور ’آزادانہ اور مکمل تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ فن لینڈ کی رقم کا ایک یورو بھی حماس یا دیگر دہشت گردوں کو نہ جائے۔‘
جرمنی نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ وہ بھی فنڈنگ معطل کر رہا ہے۔
جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’جب تک اس الزام کی مکمل تحقیق نہیں ہو جاتی، جرمنی دیگر عطیہ دہندگان ممالک کے ساتھ معاہدے کے تحت مزید وسائل کی منظوری فی الحال روک دے گا۔‘
اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا ہے کہ وہ فنڈنگ معطل کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اسرائیل کی سلامتی کا تحفظ کرتے ہوئے فلسطینی آبادی کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
سوئٹزرلینڈ نے یو این آر ڈبلیو اے کو سالانہ تقریباً دو کروڑ سوئس فرانک (دو کروڑ تین لاکھ ڈالر) کا عطیہ دیتا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جب تک الزامات کی وضاحت نہیں ہو جاتی اس وقت تک 2024 کی ادائیگی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ’سوئٹزرلینڈ دہشت گردی کی ہر قسم کی حمایت اور نفرت پھیلانے یا تشدد پر اکسانے کے مطالبے کو بالکل برداشت نہیں کرتا۔
ہالینڈ کے وزیر برائے تجارت و ترقی جیفری وان لیون نے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ منجمد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے حکومت کو ’انتہائی صدمہ‘ ہے۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے لگائے گئے ’الزامات پر حیران ہے‘ اور مستقبل میں کسی بھی قسم کی ’فنڈنگ عارضی طور پر روک رہی ہے‘ جبکہ دفتر خارجہ ان دعووں کا جائزہ لے رہا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایجنسی کے کسی بھی ملازم کو ’دہشت گردی کی کارروائیوں‘ میں ملوث پایا گیا تو اس کا ’مجرمانہ مقدمات سمیت احتساب‘ کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریش کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ انہوں نے یو این آر ڈبلیو اے کا فوری اور جامع آزادانہ جائزہ لینے کا عہد کیا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جمعے کو ادائیگیاں معطل کر دی تھیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے الزامات کی تحقیقات کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ ان ’گھناؤنے حملوں میں ملوث ہر شخص کے مکمل احتساب کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ’یو این آر ڈبلیو اے فلسطینیوں کو ضروری خوراک، ادویات، پناہ گاہ اور دیگر اہم انسانی امداد سمیت زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘