سوشل میڈیا پر جھوٹ کو کاروبار بنانے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی, نگراں وزیراطلاعات

نگراں وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ الیکشن کے قریب جاتے ہی جھوٹ، بہتان تراشی اور ہیجان پیدا کرنے والی معلومات میں اضافہ ہوگا۔عوام سے اپیل ہے ایسی معلومات صحیفہ نہیں ہے، آگے پھیلانے سے پہلے اُس کی تصدیق کریں۔لوگوں کو گلہ اور شکایت ہے تو 8 فروری کو وہ اپنے نمائندے منتخب کرلیں گے۔

کچھ یوٹیوبرز کے اکاونٹ میں ڈالرز تو آجاتے ہیں لیکن پاکستانی عوام کو اُس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔گھٹیا اور غلط معلومات جب آپ کے فون میں آئیں تو عوام سے اپیل ہے کہ اپنی عقل کا استعمال کریں، اُس جھوٹ کو آگے نہ بڑھائیں۔اسلام آباد میں جنوری کے مہینے میں درجہ حرارت 55 ڈگری ہوگا۔اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے ایسی خبر کو ثواب کا کام سمجھ کر ہر طرف شئیر کرنے لگ جاتے ہیں۔

اسلام آباد میں سوموار کے روز پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا کہ ’عدالتی فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں۔عدلیہ کے خلاف مہم کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی ہے۔آئین کے آرٹیکل 19 میں آزادی اظہار رائے کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے۔عدم برداشت اور جھوٹ کے کلچر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔عدلیہ کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور کی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا چاہے کوئی صحافی ہو یا وکیل جو قانون کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔چند لوگوں نے جھوٹ کو کاروبار بنا رکھا ہے۔وہ روز شام کو اپنے وی لاگز میں ہوش ربا قسم کے جھوٹ بولتے ہیں۔

اس موقعے پر پی ٹی اے کے نمائندے نے بتایاسوشل میڈیا پر شیئر مواد کے باعث مستقبل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔پی ٹی اے کے پاس ایسے مواد کو بلاک کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔شوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ ہر تین اور چھ ماہ کے درمیان ملاقات ہوتی ہے۔

ایف آئی اے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ کسی کو ملکی سلامتی داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سائبر کرائم ونگ پوری طرح چوکنا ہے۔ایسی مہم میں ملوث اکاؤنٹس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ملکی سلامتی کے خلاف کام کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’ملک میں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ تکنیکی تھی اور اس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ مستقبل میں ایسا کوئی رخنہ نہیں آئے گا۔جے آئی ٹی کو مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جس اکاؤنٹ اور شخص کی شناخت کرتے ہیں، اُن کےخلاف قانون کے تحت سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔‏500 سے زیادہ اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے۔باقی کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

اِن کے خلاف کارروائی کرینگے، کسی کو اجازت نہیں دینگے کہ وہ ریاستی اداروں پر سے عوام کا اعتماد ختم کریں۔سوشل میڈیا کو ہتھیار کے طور پر اداروں کےخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔جب کارروائی شروع کرینگے تو سب کو نظر آئے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں