واشگنٹن .امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا: ’ہم نے دیکھا ہے کہ ایران نے گذشتہ چند دنوں میں اپنے تین ہمسایہ ممالک کی خود مختاری اور سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
امریکہ نے بدھ کو پاکستان، عراق اور شام میں حالیہ ایرانی حملوں کی مذمت کی ہے، جن کے بارے میں تہران نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ’ایران مخالف دہشت گرد گروہوں‘ کے خلاف کیے گئے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا: ’ہم ان (پاکستان، عراق اور شام پر ایرانی) حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ایران نے گذشتہ چند دنوں میں اپنے تین ہمسایہ ممالک کی خود مختاری اور سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
میتھیو ملر نے مزید کہا: ’میرے خیال میں یہ تھوڑا عجیب ہے کہ ایک طرف ایران خود خطے میں دہشت گردی اور عدم استحکام کی سب سے زیادہ معاونت کرتا ہے اور دوسری طرف یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ اقدامات کرنے کی ضرورت تھی۔‘
عراق اور شام میں حملوں کے بعد منگل کی رات ایران کی جانب سے پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ایک حملہ کیا گیا تھا، جس کے حوالے سے ایران کے سرکاری میڈیا نے خبر دی تھی کہ پاکستان کے اندر بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو ہدف بنایا گیا۔
یہ گروپ 2012 میں تشکیل دیا گیا تھا اور اسے ایران نے دہشت گرد گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس گروپ نے پاکستانی سرحد سے متصل ایرانی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے تھے
امریکہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی جیش العدل نامی تنظیم نے حملے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے تنظیم کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا، جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔
مزید کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘
پاکستان نے ان حملوں کے بعد بدھ کو ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا اور تہران کے سفیر کو اس فضائی حملے کے بعد اسلام آباد واپس آنے سے روک دیا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں دو بچے جان سے گئے تھے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے سرحد کے قریب ہونے والے اس حملے کو ’بلا اشتعال اور پاکستان کی خودمختاری‘ کی خلاف ورزی قرار دیا۔