اسلامی یونیورسٹی میں “رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں کے ساتھ تامل” کے موضوع پر سیمینار

اسلامی یونیورسٹی میں “رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں کے ساتھ تامل” کے موضوع پر سیمینار
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام “رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلم معاشرے کے غیر مسلم شہریوں کے ساتھ تامل” کے موضوع پر ایک روزہ قومی سمینار منگل کے روز جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں منعقد ہوا جس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معاشرے کی رگوں میں شامل کرنے اور اس کے نفوذ کے ذریعے پر امن معاشرے کی تشکیل کے لیے جامعہ اور عصری ذرائع سے استفادہ کیا جاے اور اس بابت جامع حکمت عملی کی تشکیل دی جاے، شرکاء نے کہا کہ بقاے باہمی، احترام راے اور مذہب کے معاملے میں جبر سے اجتناب کی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کیا جاے۔
اس قومی سیمی نار کا اہتمام ادارہ تحقیقات اسلامی نے رحمت العالمین و خاتم النبیین اتھارٹی اور جامعہ محمدیہ چنیوٹ کے تعاون سے کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین رحمت العالمین اتھارٹی خورشید احمد ندیم نے کہا کہ آج کی نشست نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے اس پہلو سے متعلقہ جو ان کے پیغام کی وسعت کو بیان کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ایک امت کے طور پر اکٹھا کرنا اللہ کے لیے مشکل نہیں لیکن یہ ایک حسن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا کہ قانون آزمائش کے تحت دین کے معاملے میں کسی پر جبر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دعوت دین کے لیے حکمت کو اپنانے کا درس دیا گیا نہ کہ مذہب کو جبر سے عام کرنے کی ہدایت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی معاشرت میں مذہبی امتیاز سے بالا تر ہو کر معاملات کو چلانے کا کہا گیا۔ چیئرمین رحمت العالمین اتھارٹی نے کہا کہ مذہب کی تفریق کے بغیر باہمی احترام اور عزت کی روشنی میں معاشرے کو قائم کر کے امن کو موقع دیا جاے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت متنوع مزاج معاشرے کی تشکیل کی ہے جہاں نیکی اور بقاے باہمی کی اہمیت ہو۔
خصوصی سکیرٹری براے تعلیم محی الدین وانی نے بطور مہمانِ خصوصی خطاب میں کہا کہ گورننس ،تجارت ، تعلیم اور دیگر شعبہ جات کو سیرت النبی کی ترویج میں شامل کیا جاے تاکہ دنیا کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سراپا رہنمائی ہے۔ انہوں نے سیرت النبی کو عام کرنے کے لیے جدید ذرائع اپنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیاوی قوانین اور عبادات کو الگ الگ لے کے چلنے کی بجاے زندگی کو اگر قرآن و حدیث اور سیرت کی روشنی میں چلایا جاے تو زندگی سہل ہو جاے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیرت دراصل زندگی کو ایمانداری ، سچ ،دیانتداری اور شفافیت سے گزارنے کا طریقہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاشرے کے جملہ طبقات کو سیرت النبی سیمینارز میں مدعو کیا جاے گا۔ انہوں نے راے دی کہ معاشرے سے بد اخلاقی و بد لحاظی کو ختم کرنے کا بہترین ذریعہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ احترام راے، اختلاف کے آداب اور حلم جیسے اسباق ہمیں سیرت النبی سے ملتے ہیں اور یہی عصری کامیاب معاشرے کے بھی رہنما اصول ہیں ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر ثمینہ ملک نے کہا کہ دین اور عملی زندگی کو ایسے مربوط کیا جاے کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمارے معاشرے میں باقاعدہ جھلک نظر آے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ پہلوؤں کو عام کرنے اور معاشرے میں اس کے عملی اطلاق میں اپنا کردار ادا کریں ۔ ریکٹر جامعہ نے کہا کہ سیرت کے بیش قیمت پہلوؤں میں سے ایک اہم اور خوبصورت پہلو غیر مسلموں سے حسن سلوک ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کے ساتھ رواداری اور وسعت قلبی کا نمونہ پیش کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوے بریگیڈیئر سائمن سمپسن شرف نے مسیحیت اور اسلام میں ایمان و ایقان کے حوالے سے مشترکات کا ذکر کیا اور معاہدہ نجران کی تاریخی و عصری اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

سربراہ جامعہ محمدیہ شریف چنیوٹ صاحبزادہ سید قمرالحق نے موضوع کی مناسبت سے ذمی اور حربی جیسی اصطلاحات کی غلط اور منفی تشہیر پر گفتگو کی اور اس بابت غلط فہمیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کے حقوق اور اداب القتال پر بھی گفتگو کی۔

ادارہ تحقیقات اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے استفادہ اور معاشرے میں اس کا عملی اطلاق سیمی نار کا مقصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صدر جامعہ ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی کے وژن کی روشنی میں سیرت پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت پبلیکشنز ، تربیتی پروگرام، کانفرنسز اور مکالموں کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور یہ اشتراک اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں