اب تیر اور شیر کا مقابلہ ہوگا”شیر گھر میں چھپ کر بیٹھا ہے. بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلا نہیں رہا، اب تیر اور شیر کا مقابلہ ہوگا، یہ کیسا شیر ہے جو گھر میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی، تو آئندہ پانچ سالوں کے دوران بلوچستان میں کوئی ترقی نہیں ہوگی، اور عوام لاوارث رہے گا۔

پی پی پی چیئرمین نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ الیکشن کے بعد اُن کی قیادت میں بننے والی حکومت پاک ایران گیس پائیپ لائین منصوبے کو پایئہ تکمیل پر پہنچائے گی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقدامات کرے گی۔

زرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز پی پی پی چیئرمین نے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے شہر ڈیرہ مراد جمالی میں عام انتخابات کے حوالے سے منعقد عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ چاروں صوبوں کے عوام اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کے کردار سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کو آپ نے تین بار وزیراعظم بنایا تھا اور جس کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوششیں کر رہے ہو، عوام اس فیصلے کو نہیں مانتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف ہر طرف سازشیں پک رہی ہیں۔افغانستان ہو، ایران ہو، یا بھارت ہو۔ ہمارے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ اس کا نقصان میرے بلوچستان کے عوام، پختونخواہ کے عوام اور سندھ کے عوام اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر اب ایسی جماعت کی حکومت آنا چاہیے جو تیں نسلوں سے عوام کی خدمت کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوسری جماعتیں اقتدار میں آئین تو وہ امیروں کو ریلیف دیں گی، جبکہ غریبوں کو صرف تکالیف پہنچائیں گی۔ جب پی پی پی کی حکومت بنتی ہے تو ہم عوام کو ریلیف پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ پی پی پی کا ساتھ دیں، تیر کے نشان پہ ٹھپہ لگائیں، میں 10 نکاتی عوامی معاشی منشور پر عملدرآمد کرکے دکھاوَں گا۔ پی پی پی چیئرمین نے اپنے 10 نکاتی ایجنڈا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت ملنے کے بعد ان کی اولین ترجیح تنخواہوں میں دگنا اضافہ کرنا ہوگا۔ میں آپ کی آمدنی میں صرف اضافہ نہیں، آپ کی تنخواہوں کو دگنا کرکے دکھاوَں گا۔ غریب خاندانوں ک بجلی کے 300 یونٹ ماہانہ مفت دلواوَں گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ بنائیں، ہر ضلعے میں مفت تعلیم اور مفت صحت کے ادارے بناوَں گا۔ میں انشاء اللہ تعالی، میں نصیرآباد میں یونیورسٹی بناوَں گا، آپ کے لیے این آئی سی وی ڈی جیسا اسپتال بناوَں گا، پھر آپ کو علاج کے لیے سکھر یا خیرپور جانا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائدِ عوام نے بے گھر خاندانوں کے لیے 5 مرلہ زمین اسکیم اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 7 مرلہ زمین اسکیم منصوبا شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی سابقہ صوبائی حکومت نے سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ متعارف کرایا ہے۔ میں نے ایک سال کے اندر 20 لاکھ گھر بنا رہا ہوں، ان گھروں کے مالکانہ حقوق بھی دیئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ نصیرآباد کے سیلاب متاثرین کے لیے ایسے اقدام کیوں نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے مینڈیٹ دیا تو آنے والی پی پی پی حکومت سیلاب متاثرین کو ان کے گھر بناکر دینے کے ساتھ ساتھ مالکانہ حقوق بھی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی پی پی پی حکومت کسان کارڈ، مزدور کارڈ اور یوتھ کارڈ بھی متعارف کرائے گی، جن کے ذریعے ان طبقات کی مالی معاونت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی پی پی پی حکومت بھوک مٹاوَ پروگرام کا آغاز کرے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ملک میں صرف دو جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیں، اب عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہیں نئی سوچ اور نئی قیادت چاہیے یا پرانی سیاست اور پرانے سیاستدان چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام کی قسمت کو تبدیل کرنے زور ان کی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام پر اعتماد کرتا ہوں، میں آج بھی عوام کے درمیان کھڑا ہوں، اور عوام کی جانب دیکھ رہا ہوں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ میرا پیغام تمام سیاسی کارکنان کے لیے ہے کہ وہ اپنا ووٹ ضایع نہ کریں، بلکہ وہ پی پی پی کا ساتھ دیں۔ بلوچستان کی عوام سے درخواست ہے کہ وہ شہیدوں کی جماعت کا ساتھ دیں۔ اگر آپ نے مجھے موقع دیا تو میں بلوچستان کے صحت کا نظام تبدیل کر دوں گا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ملک سے دہشتگردی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی حل کریں گے۔ دہشتگردی کے شکار خاندانوں کے لیے میرا بھائی اور لاپتہ افراد کے لیے میری بہن احتجاج کر رہی ہے۔ میں دہشتگردی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرسکتا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے نصیرآباد کی عوام کو اپیل کی کہ وہ 8 فروری کو پی پی پی کے امیدواروں میر چنگیز خان جمالی، میر صادق عمرانی، بابو غلام حسین، حسن علی جمالی، میر غلام فرید رئیسانی، فیصل خان جمالی اور مولا داد خان کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں