پاکستان میں 2100لوگ روزانہ غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں

پاکستان میں خوراک سے متعلق غیر متعدی امراض (NCDs) آسمان کو چھو رہے ہیں۔ غیر صحت بخش غذا جیسے الٹرا پروسیسڈ فوڈز اورمیٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال موٹاپے اور بہت سی بیماریوں جیسے دل، ذیابیطس، فالج، گردوں اور کئی قسم کے کینسر کی بڑی وجہ ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات پر زیادہ ٹیکس لگانے اور ان پر فرنٹ آف پیک نیو ٹیریشن لیبلز لگانے جیسے پالیسی اقدامات کرکے غیر صحت بخش کھانوں کے استعمال کو کامیابی سے کم کیا ہے جس سے بیماریوں میں واضع کمی آئی۔ حکومت پاکستان بھی پاکستان میں بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایسے پالیسی اقدامات کرے۔ یہ بات صحت کے ماہرین نے “صحت مند طرز زندگی اور غیر متعدی امراض”کے موٖضوع پر ہونے والے ایک پروگرام میں کئی گئی جس کا اہتمام ہارٹ فائل اور پناہ نے مشترکہ طور پر کیا۔تقریب میں شرکت کرنے والوں میں سی ای او ہارٹ فائل ڈاکٹر صبا امجد،سابق چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ محترمہ افشاں تحسین باجوہ، کنٹری کوآرڈینیٹر گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر منور حسین،، جنرل سیکرٹری پناہ جناب ثناء اللہ گھمن، جنرل سیکریٹری کڈنی پیشنٹس ویلفئیر آرگنائزیشن غلام عباس، سابقہ کمشنر انکم ٹیکس عبدلحفیظ، صحت کے مائرین، سول سوسائٹی اور میڈیا شامل تھے۔
افشاں تحسین باجوہ نے کہا کہ 2011 سے 2018 کے دوران 5 سال سے کم عمر بچوں میں موٹاپاپے کی شرح دوگنا ہو گئی ہے۔بچوں اور نوجوانوں میں غیر صحت بخش کھانوں کا استعمال کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا زیادہ استعمال ہمارے نوجوانوں کی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ ہمیں غیر صحت بخش کھانوں سے نمٹنے کے لیے فوری پالیسی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
.ڈاکٹرصباء امجد نے کہا کہ پاکستان میں 10 میں سے 6 اموات غیر متعدی امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ 10 میں سے 4 لوگ موٹے یا زیادہ وزن والے ہیں۔ غیر صحت بخش غذائیں غیر متعدی بیماریوں کے تیزی سے پھیلنے کی بڑی وجہ ہیں۔ غیر متعدی امراض کے اہم غذائی عوامل میں ٹرانس فیٹی ایسڈز، چینی اور خوردنی نمک کا زیادہ استعمال اور پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال ہیں۔ وناسپتی گھی، مارجرین اور شارٹننگ پاکستان میں ٹرانس فیٹی ایسڈز کا بنیادی غذائی ذریعہ ہیں۔ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں صحت مند غذا کا انتخاب کرنا چاہیے اور مضر صحت کھانوں جیسے میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈ ز کے استعمال کو ترک کر دینا چاہیے اور حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ان نقصاندہ کھانوں کے استعمال میں کمی کے لیے ضروری پالیسی اقدامات کرے۔
منور حسین نے کہا کہ غیر صحت بخش خوراک روزانہ ہزاروں پاکستانیوں کی جان لے رہی ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کا استعمال کم کرنے سے اموات اور بیماریوں میں کمی آسکتی ہے اور کئی پاکستانیوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ میٹھے مشروبات کے ایک چھوٹے گلاس میں 5 سے 7چمچ چینی ہوتی ہے شوگر ڈرنکس اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے اور ان پر فرنٹ آف پیک نیوٹریشن لیبلز سے اموات اور بیماریوں کو کم کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ کئی سالوں سے لوگوں کو غیر متعدی بیماریوں سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ پناہ نے ایک بہت ہی موئثر کیمپین کے نتیجے میں پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے کام کیا۔ پناہ کی کاوشوں کے نتیجے میں 2023میں میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ ہوا لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ پناہ پاکستان میں میٹھے مشروبات پر 50فیصد ٹیکس کے لیے کوشاں ہے۔ اب ہم الٹرا پراسیسیڈ فوڈز پر ٹیکس اور ان پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز لگوانے کے لیے پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہارٹ فائل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پناہ کے ساتھ مل کر آج ایک بہت ہی اہم موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ ہارٹ فائل اور پناہ ایک کولیشن پارٹنرز کے طو ر پر مل کر غیر متعدی بیماریوں کو کم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے صحت پر کام کرنے والی دوسری تنظیموں کو بھی دعوت دی کے آئیں اس قومی کاز کے لیے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سول سوسائٹی ایک متحرک معاشرے کے بنیادی ستون ہیں۔ میڈیا میٹھے مشروبات اورالٹرا پروسیسڈ فوڈز کے صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا اور حکومت سے ان کے استعمال کو کم کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کا مطالبہ کرے۔
غلام عباس نے کہا کہ مضر صحت خوراک کی وجہ سے پاکستان میں گردوں کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ہماری اجتمائی زمہ داری بنتی ہے کہ ان عوامل کی روک تھام کے لیے حکومت کو باور کروائیں کے ان کے استعمال میں کمی کے لیے ضروری پالیسی اقدامات کریں۔
عبدلحفیظ نے کہاکہ میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس حکومت اور عوام دونوں کے لیے ایک win-winوالی صورت حال ہے۔ حکومت کو اس سے زیادہ ریوینیو ملے گا اور عوام کی صحت بہتر ہو گی۔
دیگر مقررین نے بھی صحت مند غذا کو فروغ دینے اور مضر صحت خوراک جیسے میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز کے استعمال کو کم کرنے کے لیے حکومت کی فوری توجہ کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں