وکیل ، کفیل ، عدیل اعظم… قائد اعظم

معروف حکایت ہے کہ جس پہ رب کی خاص عنایت ہو غیر معمولی صلاحیتوں اور ان گنت کامیابیوں کی صورت میں ہو مالک و خالق اس کے ہاتھوں کو عظیم کارنامہ سر انجام کراتا ہے یہ تمثیل پونجا جناح کے ہونہار فرزند محمد علی جناح کی کاوشوں پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے جنھوں نے انیس برس کی قلیل عمر میں وکالت کی ڈگری حاصل کی اور والد کی بیماری اور کاروبار میں تباہی کے باعث وطن واپسی پر وکالت کا باقاعدہ آغاز کیا کچھ ہی عرصے میں اپنی قابلیت کی بنا پر شہرت دوام حاصل کی ساٹھ رکنی imperial legislative کونسل کے ممبر بنے لیکن حکومت برطانیہ کی تسلط شدہ کونسل کو جلد ہی خیر باد کہہ دیا کانگریس میں شامل ہوئے تو مسلم کش پالیسیوں کے باعث اس سے بھی کنارہ کشی اختیار کر لی بالآخر 1913 میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر کے برصغیر کے مسلمانوں کی صحیح معنوں میں ترجمانی کی آغاز میں جب آپ کی بہ طور ریزیڈنسی مجسٹریٹ ایک سال کے لیے عارضی تعیناتی ہوئی تو مدت کے خاتمے پر ان تھک خدمات کے صلے میں ملازمت مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا مگر آپ نے یہ کہہ کر پیشکش مسترد کر دی کہ ” جناب میں 1500 روپے ماہانہ نہیں روزانہ کمانا چاہتا ہوں ” پھر تاریخ گواہ ہے کہ محمد علی جناح ایڈوکیٹ نے ہزاروں روپے روزانہ کماۓ اپنی محنت کے بل بوتے پر برصغیر کے شہرہ آفاق اور مہنگے ترین وکیل ٹھہرے آپ کے چیمبر پریکٹس کی فیس فی گھنٹہ کے حساب سے ہوا کرتی تھی اور موکل اندازے سے ادائیگی کیا کرتے تھے اگر موکل زیادہ فیس ادا کرتا تو آپ واپس بھی کر دیتے تھے شعبہ وکالت میں آپ نے پیشہ ورانہ ضابطہ اخلاق کی پیروی کی آپ کا انداز تخاطب اور سلوک و برتا اعلیٰ اقدار سے لیس تھا آپ نہایت صبرو تحمل سے کام لیا کرتے تھے مولانا عبد الکلام آزاد نے کہا تھا کہ ” قائد اعظم ہر مسلے کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لیا کرتے تھے اور یہی ان کی کامیابی کا راز تھا انہوں نے مقدمہ پاکستان کا بھرپور دفاع کیا اس کے ساتھ ساتھ اپنے اثاثہ جات کی کمرشل بنیادوں پر استعداد کار میں اضافہ کیا بوقتِ وفات ان کے اثاثہ جات کی حیثیت دو ارب ڈالرز تھی 1939 میں انھوں نے اپنی وصیت مرتب کر لی تھی لیکن قیام پاکستان کے بعد بھی پاکستان اور بھارت کے اداروں کو منتقل کیے گئے اثاثہ جات کی وصیت میں کوئی تحریف یا ترمیم نہ کی ان کے اثاثہ جات میں کمرشل پلاٹس، پرشکوہ عمارات ، باغات حتی کہ مختلف الناع کمپنیوں کے حصص کی خرید بھی شامل تھی جو قیام پاکستان کے وقت سے اب تک سرکاری منصوبوں اور اداروں کو بنیاد فراہم کر چکے ہیں

بانی پاکستان نے مسلم قومیت کی وکالت کر کے تشکیل پاکستان کا مرحلہ طے کیا اور منظم انداز میں ان کی کفالت کو ذمہ بھی اٹھایا حکومت پاکستان کو عطیہ دیتے ہوئے ایک کروڑ روپیہ بھی عنایت فرمایا قائد اعظم نے ملک و قوم ، قومی اداروں اور عوام الناس میں عدل و انصاف کی بہترین روش قائم رکھی روایتی وکیلوں ، منافق سیاستدانوں اور ہندو بنیے کی تخریب کاریوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر حق و صداقت کی آواز بنے

؎ بستی کے سب امین صداقت فروش تھے
میں لے کے اپنا جھوٹ شہر سے نکل گیا

اللّٰہ پاک معزز وکیل ، قوم کے کفیل اور عدیل اعظم ، قائد اعظم کے درجات بلند فرمائے آمین


نوٹ : اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء مصنف کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ ادارے کے پالیسی یا پوزیشن کی عکاسی کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں