بارانی زرعی یونیورسٹی میں بین الاقوامی ورکشاپ اختتام پذیر

پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود خان صدر پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں اور صنعتی شراکت داروں کے درمیان مضبوط تعاون کی ضرورت ہے اور فیکلٹی ممبران پر زور دیا کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ مقررین کے تجربات سے سیکھیں اور صنعت کی ضروریات کے مطابق جدید ترین مصنوعات تیار کرنے کے لیے انڈسٹری کے ساتھ تعاون کرکے جدید ترین ٹیکنالوجیز پر کام کریں ان خیالات کا اظہار انھوں نے
پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں زراعت میں مصنوعی ذہانت کے اطلاق پر دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کی اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ورکشاپ کا اہتمام پاکستان اکیڈمی آف سائنسز، نیٹ ورک آف اکیڈمیز آف سائنسز ان کنٹریز آف آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس اور بارانی زرعی یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا تھا اس ورکشاپ میں امریکہ، کینیڈا، جرمنی، فن لینڈ، برطانیہ، آسٹریلیا، ملائیشیا، شام اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی ممتاز یونیورسٹیوں کے اعلیٰ اور نامور سائنسدانوں نے شرکت کی ورکشاپ کا بنیادی مقصد زراعت میں مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز اور اس شعبے میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کے ساتھ ساتھ شرکاء کے لیے ان تک رسائی ممکن بنانا تھا ڈاکٹر خالد محمود خان بے اس موقع پر ورکشاپ کے انعقاد پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم اور مدعو مقررین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے مصروف شیڈول سے اپنا قیمتی وقت نکال کر اس ورکشاپ میں اپنا معیاری تحقیقی کام پیش کیا مہمان خصوصی ڈاکٹر خالد محمود خان نے یونیورسٹی وائس چانسلر کے ہمراہ نے شیلڈز اور سووینئرز تقسیم کیے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد نعیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی فیکلٹی ممبران اور طلباء کے لئے مستقبل میں بھی اس طرح کی ورکشاپس کا انعقاد جاری رکھی گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں