چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوہاٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی جیالے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے بھائی اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے سپاہی ہیں جنہوں نے سب کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ بھٹو کا فلسفہ کے پی میں زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث یہ کنونش منعقد نہ کئے جائیں۔ہمیں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کے پی کے وزیراعلیٰ کہیں اور پہلے ہی طے ہو چکا ہے۔اس پر ہمارا جواب تھا کہ جیالے ایسے خطروں سے ڈرنے والے نہیں اور انہوں نے نہایت جرآت کا مظاہرہ کیا ہے۔
جیالے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو ہر صورت مکمل کریں گے۔جیالوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ انتخابات کے لئے تیار ہیں حالانکہ ابھی انتخابات کی مہم شروع بھی نہیں ہوئی اور الیکشن شیڈیول کا اعلان بھی نہیں ہوا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریبوں کی نمائندگی کی ہے اور ان کی آواز بنی ہے۔ آج کل ملک جن بحرانوں کا شکار ہے انہیں صرف قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے نظریے اور ان کے منشور ہی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
پیپلزپارٹی کسی سیاسی جماعت کی مخالفت نہیں کرتی بلکہ اس کی مخالفت غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے۔ پارٹی تین نسلوں سے روٹی، کپڑا اور مکان کی لڑائی لڑ رہی ہے۔شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو بینظیر آئے گی روزگار لائے گی کے نعرے سے پہچانا جاتا ہے۔ پی پی پی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو کسانوں، مزدوروں، طلباءاور غریب عوام کے ساتھ کھڑی ہے نہ کہ اس ملک کی اشرافیہ کے ساتھ۔
انہوں نے کہا پاکستان پیپلزپارٹی روایتی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے جو کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست ہے اور پیپلزپارٹی 8فروری کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ملک میں خدمت کی سیاست کو متعارف کروائے گی۔ پیپلزپارٹی صرف اس لئے انتخابات لڑرہی ہے کہ وہ عوام کی خدمت کر سکے جبکہ اس کا ایک مخالف جیل سے باہر آنے کے لئے اور دوسرا مخالف جیل سے بچنے کے لئے انتخاب لڑ رہا ہے۔ ہم اقتدار میں اس لئے آنا چاہتے ہیں کہ ملک کی غریب ترین خواتین کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ اور رقم بڑھائیں تاکہ انہیں ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ہم اس لئے انتخاب لڑ رہے ہیں کہ مزدوروں کے لئے مزدور کارڈ، کسانوں کے لئے کسان کارڈ اور نوجوانوں کے لئے یوتھ کارڈ مہیا کر سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ کے پی کی ضلع اسی طرح علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر سکے جس طرح این آئی سی وی ڈی، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ اور ایس آئی یو ٹی کے زریعے سندھ میں مہیا کی جا رہی ہیں۔ہم اس لئے انتخابات لڑ رہے ہیں تاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی طرح عوام کو سہولیات مہیا کر سکیں۔ ملک کو1973ءکا آئین، اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفے ہیں اور اگر کوئی انہیں ختم کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارا سامنا کرنا پڑے گا۔ہم درست معنوں میں عوام راج قائم کریں گے تاکہ ملک کے عوام کو ان کے حقوق اور ان کا حصہ مل سکے۔
بارہ سال پہلے صدر زرداری نے سپریم کورٹ میں ایک ریفرنس بھیجا تھا تاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے فیصلے پر نظرثانی ہو سکے۔ہم امید کرتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے ادارے کی اس غلطی کی تلافی کریں گے کیونکہ عدالت ہی اس قتل کا کرائم سین تھا۔اس کیس میں جو آئینی اور قانونی غلطیاں کی گئی تھیں انہیں درست کیا جائے۔ اس ریفرنس میں صرف ایک فیصلہ ہی کردینا کافی نہیں ہوگا بلکہ قوم کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اس قتل کے سہولتکار کون تھے۔ اس میں جنرل ضیاءسے لے کر ججز، وکلاءاور سیاستدان بھی شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ قو کے مجرم ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ نہ صرف قانون کی سطح پر انصاف ہوگا بلکہ اس کا تاریخی پس منظر بھی دیکھا جائے گا تاکہ تمام دنیا کو معلوم ہو سکے کہ مسلم دنیا کے ایک لیڈر کو پھانسی کے پھندے پر کیوں بھیجا گیا؟ اگر عدالت یہ معاملہ درست طور پر دیکھتی ہے تو اس سے پاکستان کے عوام کو یہ امید ہوگی کہ انہیں بھی اس ملک میں انصاف مل سکتا ہے۔ چیئرمین بلاول نے عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی عوام کے مسائل حل کرے گی اور ان کی خدمت کرے گی۔ ہمیں عوام پر اعتماد ہے اور ہم نے اپنی پارٹی کی قسمت عوام کے ہاتھ میں دے دی ہے۔ کیونکہ ہمارے لیڈر نے ہمیں بتایا تھا کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں۔