پاکستان کے اقتصادی منصوبے کا جائزہ: پائیدار مستقبل کے لیے چیلنجز اور مواقع

سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS) لاہورکے زیراہتمام سیمینار بعنوان ”پاکستان کے اقتصادی منصوبے کا جائزہ: پائیدار مستقبل کے لیے چیلنجز اور مواقع“منعقد ہوا۔اس تقریب میں سرکاری، نجی، ترقیاتی اور کارپوریٹ شعبوں میں وسیع تجربہ رکھنے والے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔انھوں نے پاکستان کے پائیدار معاشی مستقبل کی تشکیل کے لیے قابل قدر اور بصیرت افروز نکات پیش کیے۔

معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے اپنے کلیدی خطاب کے دوران پاکستان کے اقتصادی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے ملک کے تعمیری اور ٹھوس وسائل کو متحرک کرنے پر زور دیا۔ مزید برآں، انہوں نے پاکستان معاشی کی ترقی کے لیے اصلاحات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ 18 ملین بے روزگار نوجوانوں کو مساویانہ مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نےخیال ظاہر کیا کہ غریب افراد کوسہولت فراہم کرنے کےلیے رئیل اسٹیٹ، زراعت، ریٹیل اسٹورز وغیرہ جیسے مخصوص شعبوں پر براہ راست ٹیکس لگانے چاہئیں۔

پنجاب یونیورسٹی میں فیکلٹی آف بزنس کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں طویل المدتی معاشی پالیسی کا فقدان ہے کیونکہ پالیسیاں انفرای،جماعتی یا ریاستی مفادات کے پیش نظر تشکیل دی جاتی ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے پالیسی سازی میں صنعت کاروں، محققین اور ماہرین تعلیم کو بھی شامل کرنے ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹرابیہا زہرہ، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے ضروری اصلاحات پر زور دیا۔

اینگرو کارپوریشن کے سی آئی او نادر سالار قریشی نے تجویز پیش کی کہ حکومت پر بوجھ ڈالے بغیر سرکاری ملکیتی اداروں (SOEs)کو منظم کرنے کا مؤثر ذریعہ ان کی نجکاری ہے،اس ضمن میں انہوں نےمختلف ممالک کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی بجلی کی پیداوار،صنعت،تیل اور گیس کے شعبوں کی نجکاری کر کے بعینہ نتائج حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس ڈی سی اور ایس این جی پی ایل کی نجکاری سے پاکستان کوتقریباً 500 ملین ڈالر کی آمدن ہو سکتی ہے۔

تعمیراتی فرم انفراضامن کی سی ای او محترمہ ماہین رحمٰن نے مستقبل میں پاکستان کی معیشت کی تشکیل میں قرض میں استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے غیر مستحکم قرضوں کے حل کے لیےٹیکس لگانے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، اور عوامی فلاح و بہبود جیسے حل تجویز کیے ہیں۔ محترمہ ماہین نے تجویز پیش کی کہ چھوٹے پیمانے کے کاروباری اداروں پر توجہ دیتے ہوئے پاکستان اپنے قرض اور جی ڈی پی کے تناسب کو مؤثر طریقے سے کم کر سکتا ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں، صدر CASS ایئر مارشل (ریٹائرڈ) عاصم سلیمان نے کہا، “اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ معاشی بحالی میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم ان چیلنجوں میں گہری تبدیلی کے بے مثال امکانات موجود ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، “سیاسی وابستگی اور ملکیت کا ایک مضبوط احساس اس کوشش کو بارآور بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔“

اپنا تبصرہ لکھیں