وزارت مذہنی امور میں بدعنوانی ہے ایک لاکھ روپے رعائت کے ساتھ حج کی پیشکش کرتے ہیں، حج سفر آپریٹرز

حج سفر کے آپریٹرزکے گروپ نے منگل کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور سے منصفانہ اور شفاف پالیسی اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔حج سفرآپریٹرز کے ایک گروپ کی آل پاکستان حج جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فہیم بٹ نے مسابقتی کمیشن کے اصولوں کی روشنی میں حج منسٹری کو چیلنج کیا۔انہوں نے کہا وزارت کی طرف سے دیئے گئے پیکج سے بھی 1لاکھ روپے کم کی لاگت میں پاکستان کی عوام کو حج 2024 کروانے کا اعلان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے حج آپریٹرز کےدرمیان امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے۔وزارت مذہبی امور کی طرف سے الاٹ کردہ پرائیویٹ حج کوٹہ کو آئین پاکستان کی شق 18 اور 25 کے تحت 2005 اور 2012 کے رجسٹرڈ اہل حج آپریٹرز کے درمیان برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے۔وزارت میں بیٹھے فسران و اہلکاروں کے منظور نظر کمپنیوں میں حصہ داریاں ہیں۔جبکہ اکثر اعلی عہدے دار ریٹائر ہو کر حج آپریٹر کے کاروبار سے منسلک ہیں۔جب تک وزارت میں بیٹھے بدعنوان عناصر کو تبدیل نہیں کیا جاتامسائل جوں کے توں رہیں گے۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کمیٹی کے وائس چیئر مین رانا فہیم ، جنرل سیکرٹری ذوالفقار علی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور میں بیٹھے بدعنوان عناصر کی وجہ سے حج کوٹہ یکساں تقسیم نہیں ہو رہا ہے، حج آپریٹرز کےدر میان امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے۔

اس موقع پر وائس چیئر مین رانا فہیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق بنائی گئی فارمولیشن کمیٹی کی 18-2017 کی سکروٹنی کو مدنظر رکھا جائے، اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کوٹہ جاری کیا جائے، جنرل سیکریٹری ذوالفقار علی نے کہا سعودی وزارت حج کے احکامات کے مطابق پرائیویٹ سیکٹرمیں صرف اور صرف 46 کمپنیوں کو حج 2024 کروانے کی اجازت ہو گی لہذاٰ باقی تمام کمپنیاں ان 46 کمپنیوں میں منتقل ہونے جارہی ہیں۔ 2012 کے اہل حج آپریٹرزکا الگ سے شیئر مخصوص کیا جائے۔جوائنٹ سیکریٹری عمر شہزاد نے کہا ہم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، وزیر مذہبی امور اور سیکریٹری صاحبان سے درخواست کرتے ہیں انرولڈ حج کوٹہ ہولڈرز 2005 اور نان کوٹہ ہولڈرز 2012 کےدر میان امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں