زیابیطس کے سیلاب کو روکنے کے لیے حکومت ہر ممکن پالیسی اقدامات اٹھائے۔ ثناہ اللہ گھمن

پاکستان میں زیابیبطس کے مریضوں کی تعداد 2011میں 63لاکھ تھی جو 2021میں بڑھ کر 3کروڑ 30لاکھ ہو گئی ہے۔ جس رفتار سے زیابیطس میں اضافہ ہو رہا ہے ان میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ ہمارے ملک میں سالانہ 4لاکھ سے زیادہ اموات زیابیطس یا اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں یعنی پاکستان میں 1100سے زیادہ لوگ روزانہ زیابیطس کی وجہ سے اس دنیا سے جا رہے ہیں۔ اگر فوری طور پر پالیسی اقدامات نہیں کیے جاتے تو 2045تک زیابیطس کا شکار لوگوں کی تعداد 6کروڑ 20لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ یہ بات مائرین صحت نے زیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہیں جس کا اہتمام پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے کیا۔ واک کے شرکاء میں پناہ کے سینئیر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، سابق کمشنر ایف۔بی۔آر عبدلحفیظ, اسلام آباد پریس کلب کےصدر انور رضا، پناہ نے وائس پریڈیڈنٹ غلام عباس، سینئر صحافیوں، صحت کے مائرین، اساتذہ، طلباء اور معاشرے کے مختلف طبقات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے تقریب کی میزبانی کی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نے کہا کہ پناہ زیابیطس، دل اور دیگر غیر متعدی امراض سے اپنے ہم وطنوں بلخصوص اپنی نوجوان نسل کو بچانے کے پحچھلی 4دہائیوں سے کوشاں ہے۔ ہم واکس، سیمینارز، کانفرنسز سے لوگوں کو ان بیماریوں سے بچنے کی آگائی دے رہے ہوتے ہیں۔

ثناہ اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیز بنوانے کے لیے بھی کا م کر رہی ہے جن سے ان بیماریوں میں کمی آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ آج زیابیطس کے عالمی دن پر بھی ہم یہ پیغام لے کر آئے ہیں کہ خوراک کا زیابیطس کے پھیلاؤ میں ایک بہت اہم کردار ہے۔ الٹرا پراسیسڈ فوٖڈز اور میٹھے مشروبات زیابیطس کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ میٹھے مشروبات کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 9چمچ چینی موجو د ہوتی ہے۔ صرف ایک گلاس میٹھے مشروبات کے روزانہ استعمال سے زیابیطس کے مرض میں مبتلاء ہونے کا امکان 30فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
منور حسین نے کہا کہ دنیا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کچھ بہت موئثر پالیسی اقدامات کیے ہیں جن میں ان پر ٹیکسوں میں اضافہ وہ پہلا ہتھیار ہے جس سے ان کے استعمال میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اسی طرح الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر فرنٹ آف پیک وارننگ لیبلز اینڈ وارننگ سائنز ایک ایسا موئژ پالیسی ایکشن ہے جس سے لوگوں کو صحت مند خوراک کے انتخاب میں مدد ملتی ہے۔

عبدالحفیظ نے کہا کہ آج یہاں صحت کے مائرین، سول سوسائٹی، صحافیوں، اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد پناہ کے پلیٹ فارم سے حکومت سے یہ درخواست کرنے کے لیے جمع ہوئی ہے کہ لوگوں کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے الٹرا پرایسیڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے موئثر پالیسی اقدامات کریں۔
واک میں بڑوں کے ساتھ بچوں نے بھی ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بیننرز اٹھا رکھے تھے جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ میٹھے مشروبات جیسی مضر صحت اشیاء کے استعمال میں کمی کے لیے ان پر ٹیکسز میں اضافے اور فرنٹ آف پیک لیبلنگ کو ٖضروری کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کیے جائیں۔

دیگر مققررین نے بھی زیابیطس میں کمی کے لیے حکومت سے ان پر ٹیکسز میں اضافے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں