حکومت ڈی أئی خان بم دھماکے کے زخمیوں کو علاج کی سعولیات فراہم نہیں کر رہی

حکومت ڈی آئی خان دھماکے کے متاثرین کیلئے امدادی پیکج کا اعلان کرے،دھماکے میں زخمی مریض کے لواحقین کی طرف سے علاج معالجے کے اخراجات فراہم کرنے کا مطالبہ۔بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریض کے لواحقین نے بتایا علاج پر روزانہ لاکھوں روپے خرچہ آ رہا ہے جوہماراخاندان برداشت کرنے سے قاصر ہے۔
لوئر جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے رہائشی ڈاکٹر محمد عنان خان نے مریض کے والد اور بھائی کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکےایک نوجوان عزیز محمد ذوہیب خان 13 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں شدید زخمی اور شفاء انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں زیر علاج ہیں جس کا روزانہ کا خرچہ لاکھوں روپے میں آ رہا ہے۔ حکومت انکے علاج کیلئے مالی امداد کرے۔محمد ذوہیب کے والد امان اللہ اور دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹرمحمد عنان خان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ 13 اکتوبر کو ڈی آئی خان ٹانک اڈے پر ہونے والے بم دھماکے میں کافی لوگ شہید اور زخمی ہوگئے تھے جن میں ایک انکا عزیز محمد ذوہیب خان بھی شامل ہے۔جسے اس دھماکے میں شدید قسم کے زخم آئے ہیں،ابتدائی علاج معالجے کے بعد زخمی محمد ذوہیب کو مزید بہتر علاج کیلئے سی ایم ایچ راولپنڈی لایا گیامگر وہاں بیڈ دستیاب ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں پمز شفٹ کرنے کیلئے لائے مگر بدقسمتی سے وہاں پر بھی کوئی بیڈ نہ مل سکاجس پر مریض کی تشوشناک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے فوری طور پر شفاء انٹرنیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا۔جہاں اسکاگذشتہ چار روز سے علاج جاری ہے جسکا روزانہ کا خرچہ لاکھوں روپے ہے۔
صوبائی اور وفاقی حکومتیں قبل ازیں کسی بھی دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی مالی مدد کا اعلان کرتی تھیں مگر اس دھماکے کے متاثرین کیلئے ابھی تک کسی بھی سطح پر کسی بھی امدادی پیکج کاکوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔چونکہ محمد زوہیب اور اسکی فیملی انتہائی غریب ہے اور وہ علاج پر اتنے زیادہ اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہے لہذاٰ حکومت انکے علاج کے تمام اخراجات خود برداشت کرے۔ بصورت دیگر زخمی محمد زوہیب کی فیملی اور دیگر رشتہ دار اپنے اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج پر مجبور ہونگے۔

اپنا تبصرہ لکھیں