حماس کے حملوں نے دنیا بھر میں مظلوموں کے لیے امید پیدا کر دی ہے، ایرانی سفیر

سفیر اسلامی جمہوریہ ایران رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ مستقبل فلسطینوں کا ہے اسرائیل نابود ہو جائے گا۔حماس کے وارسے اسرائیل اب مندمل نہیں ہو سکتا۔امریکہ و مغرب کا اصل چہرہ دیکھنا ہے تو غزہ کو دیکھو۔

ہفتہ کے روز اسلام آباد میں متحدہ مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام طوفان اقصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ ایران کے پاکستان کے لیئے سفیر نے کہافلسطینیوں کے ہاتھوں میں اس وقت پرچم اسلام ہے۔معرکہ طوفان الاقصیٰ نے دنیا بھر کےمظلومین کے لیے امید پیدا کر دی ہے۔یہ جنگ اسلام اور کفر کی جنگ ہے۔یہودی اب اسلام کے دشمن نہیں بلکہ صدیوں سے اسلام سے دشمن اسلام ہیں۔انہوں نے کہا یہودیوں نے پہلے عثمانی خلافت کا خاتمہ کروایا پھر مملکت اسلامیہ کے حصے بخرے کر کے اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطینی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرلیا۔لیکن مقاومت اسلامی کی بدولت اب یہ تمام مقبوضہ علاقوں سے بھاگتے پر مجبور نظر آتے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ متحدہ مجلس وحدت مسلمین کے چئیرمین راجہ ناصر عباس نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ ناکام ہوا تو ڈیل آف سینچری لے آئے لیکن یہ سب مکروہ منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ آج ہم سب فلسطینی مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں،آج دنیا کا ہر انصاف پسند فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، حتیٰ یہودی بھی صہیونی ریاست کے خلاف بول اٹھے ہیں۔

علامہ حسنین گردیزی صدر مجلس علما مکتب اہلبیت نے کہا کہ اس وقت حماس کا عمل ہی درست عمل ہے،کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی بربریت کا یہی جواب ہو سکتا تھا، ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےجماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ جو آج فلسطینی اہل حق کے ساتھ کھڑا ہو گا وہی حق کی طرف ہو گا اور جو ان سے ہٹے گا وہ راہ باطل پر ہو گا۔ڈاکٹر قندیل عباس نے کہا کہ اسرائیلی رجیم کے مطابق اب فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کو اس قدر کچل دیا ہے کہ اب یہ اٹھنے کے قابل نہیں لیکن تحریک مزاحمت نے انہیں طوفان لااقصیٰ کے ذریعے ایسا سرپرائز دیا جس پر دنیا حیران ہے۔

سابق صدر نیشنل پریس کلب افضل بٹ نے کہا کہ فلسطین میں آزادانہ رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہے،انسانی حقوق اور آزادی اظہار کی بات کرنے والے عالمی اداروں نے اسرائیلی مظالم پر چپ سادھ رکھی ہے۔

کانفرنس سے ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی، طاہر رشید تنولی، میثم کاظم، علامہ اقبال بہشتی، علامہ اعجاز بہشتی، اسداللہ چیمہ و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں