خواتین کی تعلیمی قیادت کے بیانیہ کی تشکیل میں عملی اقدامات” پر تین روزہ الاقوامی کانفرنس

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد نے “خواتین کی تعلیمی قیادت کے بیانیہ کی تشکیل میں عملی اقدامات” پر تین روزہ الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

جامعہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں نامور تعلیمی ماہرین اور محققین نے خواتین کی تعلیمی قیادت اور اس کے مستقبل کے لائحہ عمل اور اسکی ترویج پر روشنی ڈالی۔ اس کانفرنس کی خاص بات خواتین کو با اختیار بنانے کی پالیسی کی تشکیل تھی۔ شرکا نے خواتین کے درمیان باہمی تعاون کی اہمیت ، منفی لابنگ و دقیانوسی تصورات کے خاتمے اور خواتین کی معاشرے میں بامعنی شمولیت پر بھی اظہار خیال کیا ۔کانفرنس میں پینل اور گول میز مباحثےبھی منعقد کیے گئے کیے گئے ۔

اسلامی یونیورسٹی کی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ ملک نے جامعیت اور باہمی بات چیت کی اہمیت پر زور دیا ۔

کانفرنس میں یونیورسٹی آف نیو کیسل کی پروفیسر پینی جین برک، ٹیسائیڈ یونیورسٹی کی پروفیسر سارہ آسٹن، اور اور روبیلہ بنگش نے کلیدی خطبات میں خواتین کو با اختیار بنانے سمیت ایسی تربیت کی اہمیت پر زور دیا جو خواتین کو عدم مساوات کی شناخت اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرے۔
ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے خواتین کو نہ صرف ہنر فراہم کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی بلکہ انہیں بااثر بننے اور اپنے فیصلوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے قابل بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر ڈاکٹر عاصمہ آفتاب کو کانفرنس میں بہترین مقالے کا ایوارڈ دیا گیا۔

کانفرنس کی نشستوں میں خواتین کو تعلیمی قیادت کے کرداروں میں مضبوط بنانے کے لیے مستقبل کی کوششوں کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا گی۔ ڈاکٹر ثمینہ ملک نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی کوششیں اسلامی یونیورسٹی اور ایچ ای سی کی جانب سے ہمیشہ جاری رہی ہیں۔

اختتامی تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور پروفیسر ڈاکٹر ہارونہ جتوئی نے شرکت کی جنہوں نے خواتین کے لیے محفوظ تعلیمی مواقعوں کی راہ ہموار کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر ہارونہ جتوئی نے ڈاکٹر ثمینہ ملک اور ڈاکٹر عاصمہ منصور کی اس اہم کانفرنس کے انعقاد کے لیے کاوشوں اور اس کی کامیابی پر ان کی تعریف کی۔

ڈاکٹر ثمینہ ملک اور ڈاکٹر عاصمہ منصور نے اپنی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، راولپنڈی جیسی یونیورسٹیوں کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اکیڈمی میں مردوں اور عورتوں کے درمیان مسلسل بات چیت اور جامع مکالمے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

کانفرنس میں طلبا نے بھرپور شرکت کی اور ماہرین سے اہم سوالات پوچھ کر علم کی پیاس بجھائی ۔ تقریب کا اختتام مہمانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ہوا۔

اپنا تبصرہ لکھیں