پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی ایف ای سی کا لاہور کےمقامی ہوٹل میں کامیاب اجلاس

لاہور۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی ایف ای سی کا مقامی ہوٹل میں منعقدہ اجلاس ختم ہو گیا,صدر جی ایم جمالی اور سیکرٹری جنرل رانا محمدعظیم کی لیڈرشپ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکا نے سابق حکومت کی جانب منظور کردہ پیمرا ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے ورکنگ صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل پر زور دیا اور مختلف مسائل کو حل کرنے کے لئے اتفاق رائے سے قرار دادیں منظور کیں۔

اجلاس میں ملک بھر سے مختلف اضلاع سےملحقہ پچاس یونینز کے منتخب صدور اور سیکرٹریز کے علاوہ پی ایف یو جے کی فیڑرل ایگزکٹو کونسل کے 260مندوبین نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکا نے اپنے اپنے علاقوں میں عامل صحافیوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں آزادئی صحافت پر قدغن لگائی گئی اور عامل صحافیوں کے لئے نت نئی مشکلات میں اضافہ کیا گیا۔

جہاں غیر اعلانیہ سنسر شپ لگائی گئی وہیں پر چھوٹے شہروں پر صحافیوں کے خلاف غیر قانونی مقدمات کے اندراج کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ شرکاء نے مختلف صحافتی اداروں کی جانب سے چھانٹیوں اورتنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف سخت احجاج کیا اور موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عامل صحافیوں کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے راست اقدامات اٹھائے۔

دو روزہ اجلاس کے اختتام پر شرکا نے اتفاق رائے سے مختلف قرار دادیں منظور کیں جن میں زور دیا گیا ہے کہ پیمرا کی تشکیل جسٹس ناصر اسلم زاہد اور جاوید جبارپر مشتمل کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں کی جائے۔ پیمرا کوحکومتی مداخلت سے پاک ادارہ بنایا جائے۔پی ایف یو جے اجلاس نے پیمرا ترمیمی بل کی شق 20اے کو ملک کے آئین اور لیبر قوانین کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ میڈیا مالکان کو تیس دن بعد تنخواہ کو یقینی بنایا جائے اور تاخیر کے باعث میڈیا اداروں کو کئے گئے جرمانہ کو اس ادارے کے ورکرز میں تقسیم کیا جائے۔

گزشتہ حکومت کی خاتون وزیر اطلاعات نے بل واپس لینے کے وعدہ کی خلاف ورزی کر کے انتہائی مایوس کیا لہذا مستقبل میں بننے والی حکومت اس بل پر نظر ثانی کرے۔ میڈیا مالکان کو جاری لائیسنس کے اجرا کی بیس سالہ مدت کو کم کر کے پانچ سال کر دیا جائے اور باقاعدگی سے تنخواہ نہ دینے والوں کے لائسینس کی تجدید ہر دو سال بعد کی جائے۔ اور یہ کہ پیمرا کو ریگولیٹری ادارہ کا رول دیا جائے جسے سزا دینے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے۔ اجلاس میں منظور کیا گیا کہ نیوز پیپر کی طرح الیکٹرانک ایمپلائز کنڈیشن آف سروسز ایکٹ کا نفاذ کیا جائے۔

ایف ای سی شرکا نے یہ مطالبی بھی کیا کہ کورونا وبا کے دوران میڈیا ہاوسز کی جانب سے ماہانہ تنخواہوں میں کی جانے والی غیر قانونی کٹوتیوں کو فی الفور واپس لیا جائے۔اور کاٹی گئی تنخواہ مںافع کے ساتھ واپس کی جائے۔ شرکا نے آٹھویں ویج بورڈ کے عدم قیام پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فوری طور پر ںافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ مہنگائی کی شرح کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اورعبوری امداد کا بھی اعلان کیا جائے۔
شرکا نے ملک میں مالی حالات بہتر ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اس عمل کو جاری رکھا جائے تاکہ میڈیا ورکرزکی مالی مشکلات بھی ک ہو سکیں اور خزانہ لوٹ کرملک اور میڈیا کو مشکلات میں ڈالنے والوں کا احتساب کیاجائے۔ میڈیا اداروں میں تنخواہوں کی ادایگی کو یقینی بنایا جائے اور جبری برطرفیوں کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ پی ایف یو جے کینیا یونین أف جرنلسٹس کے ساتھ مل کر ارشد شریف شہید کی بیوہ کی جانب سے دائر کی جانے والے پٹیشن کو پایا تکمیل تک پہنچائے گی۔ ایف ای سی اجلاس نے اینکر عمران ریاض کی گمشدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا اور عمران ریاض کو بازیاب کر کے ان پر جو بھی مقدمات ہیں ان کا اوپن ٹرائل کیا جائے۔

یہ قرارداد بھی منظور کی گئی کہ تمام میڈیا ہاوسز میں ملازمین کی ای او بی آئی رجسٹریشن کرائی جائے۔ یہ کہ تمام صوبوں میں آئی ٹی این ای ٹربیونل قائم کر کے ججوں کی تعیناتی کی جائے اورٹربیونل کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں اپنےورکروں کو مراعات فراہم کرنے والے اداروں کی تعریف کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ دیگر ادارے بھی اس پر عمل کریں۔ اجلاس کے شرکا نے سکھر کے جان محمد مہر شہید اور غلام اصغر کھنڈ کے قاتلوں کو خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہید کے قاتلوں کو بلا تاخیر گرفتار کیا جائے اور ان کے شہر میں جسی شاہراہ کو ان کے نام سے منسوب کیا جائے۔

سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کو فعال کیا جائے اور صحافیوں کے خلاف قائم کئے گئے مقدمات فوری ختم کئے جائیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے انڈومنٹ فنڈ کا دائرہ ملک بھر کے صحافیوں تک وسیع کیاجائے اور ورکنگ صحافی کو ہیلتھ کارڈ جاری کیا جائے۔ بلوچستان میں یونیورسٹیوں سے ماس کام میں کامیاب ہونے والے طلباء کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ شرکا نے اجلاس کے اختتام پر لاہور پریس کلب میں سندھ اور دیگر شہروں میں صحافیوں کے قاتلوں کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔ پی ایف یو جے ایف ای سی اجلاس میں قرعہ اندازی کے ذریعہ ہانچ شرکا کا انتخاب کیا گیا جنہیں عمرہ کے ٹکٹ دئے جائیں گے۔ ان میں رانا محمد عثمان, عابد گوندل, اشفاق احمد جٹ, عامر مشتاق اور طارق حفیظ شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں