مسلم لیگ ن کے راہنما عطا تارڑ نے پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہاصدرپاکستان کے عہدے کی معیاد 9 ستمبر 2023 کو ختم ہوچکی ہے۔ آرٹیکل 44 کے تحت عارف علوی کے بطور عبوری صدر تقرری کا نوٹفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
عارف علوی کونئے صدر کے انتخاب تک عہدے پر برقرار تو رکھا جا سکتا ہے۔تاہم آئین چئیر مین سینٹ کو صدر بناتا ہے۔عارف علوی بطور صدر الیکشن کمیشن سے انتخابات کی تاریخ مانگ رہے ہیں۔اس وقت ڈالر کی قدر میں کمی آرہی ہے جبکہ عارف علوی معیشت اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے حربےاختیار کرتے ہیں۔
عبوری صدر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر کے معیشت کو غیر مستحکم کریں گے.عبوری صدرمکمل صدر کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے۔صدر وزیراعظم کے مشورے کا پابند ہے۔اس سے قبل بھی عارف علوی بطور صدر کو ملک کو غیر مستحکم کرنے کے اقدامات کر چکے ہیں۔
عطاتارڑ نے کہا عبوری صدر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے سے باز رہے۔الیکشن کمیشن اور حکومت صدر کے کسی اعلان پر عمل در آمد کرنے کے پابند نہیں ہیں۔عارف علوی اٹک جیل میں بیٹھے شخص کی خواہش پر غیر آئینی اور غیر قانون اعلانات کرنے کے درپے ہیں۔
انہوں نے کہا چیف جسٹس کورخصتی کے وقت فل کورٹ ریفرنس نہیں مل پا رہا ان کے لیے شرم کی بات ہے۔انہوں نے گڈ ٹو سی یو کے زریعے ملک کو بحرانوں کا شکار کیا.اپنی ساس کو بے گناہ قرار دینے کے لیے مصروف عمل رہے۔
اس موقع پرانہوں نے کرکٹ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا جے شاہ نااہل شخص ہے جو ایشین کرکٹ کونسل کا صدر ہے۔ جے شاہ نے پاکستان اور بھارت کے مابین میچ کو سیاست کی نذر کیا۔اور بارش کی پیش گوئی کے باوجود میچ کے مقام کو سری لنکا میں رکھا۔ پاک بھارت دونوں ممالک کے عوام دونوں ممالک کے کرکٹ کھلاڑیوں کو پسند کرتے ہیں۔ کھیل میں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔