ادارہ ء فروغِ قومی زبان میں یومِ دفاع کی تقریب

ادارۂ فروغِ قومی زبان اور اکادمی ادبیاتپاکستان (قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن) کے اشتراک سے 6 ستمبرکو یومِ دفاع پاکستان کے سلسلے میں ”دفاع وطن : شعر و ادب کے آئینے میں“ کے موضوع پر ادارۂ فروغ قومی زبان میں ایک روزہ سیمینار منعقد ہوا۔

پروگرام کا آغاز قومی ترانے سے ہوا۔ سیمینار کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق، ڈائریکٹر ادارۂ تحقیقات اسلامی اور قومی رابطہ کار پیغام پاکستان نے کی،پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، ڈائریکٹر جنرل ادارۂ فروغ قومی زبان اور ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدرنشین ، اکادمی ادبیات پاکستان نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد حمیدنے خیر مقدمی کلمات ادا کیے،مقررین میں ڈاکٹر فہمیدہ تبسم، ڈاکٹرا رشد محمود ناشاد، ڈاکٹر انجم حمید ،محمد عاصم بٹ، ڈاکٹر عارف حسین شامل تھے۔ مقررین نے دفاعِ وطن کے موضوع پرتخلیق شدہ شعر و ادب پرگفتگو کی۔تقریب کی نظامت کے فرائض اُستاد، شاعرہ اور مصورہ ڈاکٹر شاذیہ اکبر نے ادا کیے۔ تقریب میں قائداعظم ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ اکیڈمی کی طالبات رباب اور مسکان نے ملی نغمے پیش کیے ۔تقریب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے اپنی کلیدی گفتگو میں کہا کہ پاکستان بہادر اور بااستعداد لوگوں کا ملک ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو حوصلے اور ہمت سے آگے بڑھنا چاہیے، ایک روشن مستقبل اُن کا انتظار کر رہا ہے، بس انھیں مایوسیوں سے نکل کر اُمید کا دامن تھامنا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ ان شاء اللہ پاکستان قائم ہے اور قائم و دائم رہے گا۔ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ کسی بھی قوم نے اس وقت تک ترقی نہیں کی جب تک اس نے اپنے سماج کو مہذب نہیں بنایا۔انھوں نے کہا کہ ادیبوں اور شاعروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھ کر فکری مبارزہ کر تے ہوئے قوم کی راہنمائی کریں اور سماجی تہذیب وشائستگی کو رواج دیں۔ ہمیں سماج کو انتہاپسندی ،منفی رویوں اور بےراہ روی سے بچا کر اپنے وطن کی تعمیر و ترقی اور استحکام کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ادارے کے ڈائریکٹر جنرل، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ اگریہ دھرتی آباد اور سلامت ہے تو ہم بھی ہیں۔ نوجوان اپنے آپ پر اعتماد کریں۔ فرد کی کوششیں ہی اجتماعی ترقی کا راستہ ہموار کرتی ہیں۔ ہمیں اغیار کے کھوکھلے دعوؤں کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ہماری بہادر افواج نے ملک میں مشکل حالات کے باوجود دفاع وطن کو یقینی بناتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے،جبھی ہم آرام دہ اور ٹھنڈے ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں سکون سے بیٹھ کر اپنا کام کرنے کے قابل ہیں،انھوں نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن ہے، پوری دنیا نے ہماری افواج اور بالخصوص فضائیہ کے کردار کو دفاع کے حوالے سے سراہاہے۔”دفاع وطن : شعر و ادب کے آئینے میں“ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیم مظہر نے کہا کہ معاشرے میں مثبت رویے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ایسا ملک ہے جس کا تصور ایک شاعرعلامہ اقبال نے پیش کیا۔ اکادمی ادبیات پاکستان کی صدرنشیں پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا کہ ادب کی کوئی سرحد نہیں ہوتی وہ انسانیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہر ادیب کا خطہ اور وطن ہوتا ہے جس کا وہ نمائندہ ہے۔ سانحات اور حادثات کے باوجودہمیں اُردو ادب کے قومی اور ملی مقاصد کو پیش نظر رکھنا چاہیےکیونکہ ہم اردو ادب کی نمائندہ روایات کے مظہر اور امین ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں