معذور افراد کو ہمدردی کی بجائے آئینی اور قانونی حقوق دیئے جائیں، سائیٹ سیورز

معذور افراد کو معاشرے کا فعال فرد بنانے کے لیے موقع فراہم کرنے ہوں گے۔منگل کے روز اسلام آباد میں غیر سرکاری تنظیم سائیٹ سیور نے پریس کانفرنس منعقد کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا معذور افراد انسان ہیں۔اور دوسرے انسانوں سے اسی طرح مختلف ہیں جیسے سب انسان ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔معذور افراد کو مواقع فراہم کریں کہ وہ معاشرے میں فعال کردار ادا کریں۔اور اپنی ضروریات کا ہدف حاصل کر سکیں۔

حکومت کو چاہیے معذوری پر عالمی سیمنار کے موقع پر کسی کو پیچھے نہ چھوڑیں۔ اور اس پر مکمل ہوم ورک کرنے کے بعد معذوری پرعالمی سیمینار میں شرکت کی جائے۔اقوام متحدہ کا ادارہ یو این ڈی پی پاکستان میں معذوروں کے مسائل کے لیے کام کر رہا ہے۔ قومی سطح پر اور وفاقی حکومت کی طرف سے اس پر سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ملک میں تقریبا 16فیصد افراد معذور ہیں۔

مقرین نے کہا حکومت بلوچستان نے 2017 میں معذوروں کے حقوق کے لیے قانون پاس کیا۔سندھ نے 2018 میں بل پاس کر کے قانون سازی کے زریعے اس مقصد کے لیے ایک باقاعدہ محکمہ بھی بنا دیا۔

حال ہی میں وفاق، پنجاب اور گلگت بلتستان میں بھی بل پاس ہو چکا ہے۔جس کے نتیجے میں معذور افراد کو تعلیم روزگار صحت اور دیگر حقوق حاصل ہو گئے ہیں جبکہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں تا حال قانون سازی نہیں ہو سکی۔معذور افراد سے ہمدردی کرنے کی بجائے ان کے حقوق دیئے جائیں۔

غیر سرکاری تنظیم سائیٹ سیورز نے پریس کانفرنس کے زریعے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے عمل میں افراد باہم معذوری کو شامل کرنے پر زور دیا۔

مقرین نے سیاسی اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے تمام اقدامات میں افراد باہم معذوری کی شمولیت کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کے عالمی سربراہی اجلاس 2023 سے پہلے ہم مطالبات کر رہے ہیں۔

سائیٹ سیورز کی سربراہ منزہ گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ اقوام متحدہ کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس یو این گلوبل سمٹ میں کئے جانے والے قومی وعدوں اور سیاسی اعلانات میں اس نقطے پر توجہ مرکوز رکھیں کہ ترقی کے عمل میں افراد باہم معذوری کی شمولیت یقینی ہو گی ۔

سائیٹ سیورز کی سربراہ نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا مقصدہے کہ کوئی پیچھے نہ رہے۔ اور یہ بہت اہم ہے کہ ہم ستمبر میں اقوام متحدہ کے عالمی سربراہی اجلاس میں اس وعدے کی تکمیل کے لیے رہنماؤں کو جوابدہ بنائیں۔

انہوں نے 2015 میں طے پانے والے پائیدار ترقی کے اہداف کے مشن پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس مشن کا مقصد غربت کے خاتمے اور عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے کوششیں کرنا ہے اور اس کا مرکز “کسی کو پیچھے نہ چھوڑنے” کا ایک اٹل وعدہ تھا، جس میں واضح طور پر افراد باہم معذوری کو شامل کیا گیا تھا، مگر وہ وعدہ پورا نہ ہوا۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم افراد باہم معذوری کی شمولیت کو یقینی بنا کے اس وعدے کی تکمیل کریں ۔

آبیہ اکرم نیشنل فورم برائے خواتین باہم معذوری کی چیئر پرسن اور سائیٹ سیورز مہم کے لیے عالمی سفیر نے، اس صورتحال کی اہمیت اور فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا، “ہم ان اہم ترین ترقی کے اہداف کی جانب پیشرفت میں کسی کوتاہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان اہداف میں سب کی شمولیت ایک ترجیح ہونی چاہیے۔

عاصم ظفر نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول سے متعلق کوششوں کو مزید جامع اور مساوی بنانے کے بارے میں بات چیت کے عمل میں افراد باہم معذوری اور ان کی نمائندہ تنظیموں کو شامل کرنا نہایت ضروری ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں