نیپال کےقومی دن اور آئین کی سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں خصوصی استقبالیہ تقریب کا انعقاد

پاکستان میں نیپال کے سفارتخانے نے جمعہ کے روز نیپال کے آئین کے دن اور قومی دن کے موقع پر ایک پروقار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے توانائی، اویس احمد خان لغاری تھے، جن کے ساتھ سفارتکاروں، سرکاری حکام اور مقامی برادری کے معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس خصوصی تقریب کا آغاز دونوں ممالک نیپال اور پاکستان کے قومی ترانوں سے ہوا، جو دونوں ممالک کے گہرے دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک خصوصی کیک، جس پر نیپال اور پاکستان کے پرچم بنے ہوئے تھے، نیپال کے سفیر تاپس آدھیکاری، مہمان خصوصی، ڈین آف ڈپلومیٹک کور اور سری لنکا کے ہائی کمشنرز کی موجودگی میں کاٹا گیا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں سفیر تاپس آدھیکاری نے دن کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ نیپال کا آئین ملک کے متنوع معاشرے میں قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

سفیر آدھیکاری نے بتایا کہ “نیپال کا آئین وفاقی نظام حکومت کو مجسم کرتا ہے اور جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور وقار کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔ یہ صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ ایک سماجی معاہدہ ہے جو جدید جمہوریت کے اقدار کو برقرار رکھتا ہے اور شمولیت کو اس کے وژن کا مرکز بناتا ہے”.

نیپال اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے، سفیر آدھیکاری نے باہمی احترام، تعاون اور دوستی سے بھرپور تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے اور متنوع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں اقوام کے مفاد کے لیے ان کی مکمل صلاحیتوں کا استعمال کیا جا سکے۔

نیپالی سفیر نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نیپالی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو پاکستان میں، خاص طور پر میڈیکل اور انجینئرنگ کے شعبوں میں، اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے طلباء اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد نیپال واپس آتے ہیں اور اپنے متعلقہ شعبوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سفیر آدھیکاری نے نیپال اور پاکستان کے SAARC اور اقوام متحدہ کے بانی اراکین کی حیثیت سے مشترکہ عزم کا بھی ذکر کیا۔ “دونوں ممالک دوطرفہ، علاقائی اور کثیرالجہتی فورمز میں مسلسل تعاون کر رہے ہیں، امن، استحکام اور ترقی کے فروغ کے مشترکہ اہداف کے حصول کی جانب کام کر رہے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے اہم شعبوں پر روشنی ڈالی، جن میں پائیدار ترقی، موسمیاتی عمل، اور ماحولیات کا تحفظ شامل ہیں، اور کہا کہ یہ شعبے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی اہم ہیں۔

سفیر تاپاس آدھیکاری نے نیپال کی عالمی سطح پر ایڈونچر ٹورازم کے مرکز کے طور پر شہرت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، “نیپال کوہ پیمائی کا سیکھنے کا مرکز ہے اور بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح، جن میں سے کئی پاکستان سے ہیں، نیپال میں ٹریکنگ، کوہ پیمائی اور ایڈونچر سے متعلق سرگرمیوں کے لیے آتے ہیں۔”

مزید برآں، اپنے اختتامی کلمات میں نیپالی سفیر نے اعلان کیا کہ یہ ان کے پاکستان میں قیام کی آخری تقریب ہے، ان کی پاکستان میں سفارتی زمہ داری اس سال اختتام پذیر ہو جائیں گی۔ انہوں نے حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کے خصوصی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

تقریب کے مہمان خطاب میں وفاقی وزیر اویس احمد خان لغاری نے پاکستان کی جانب سے نیپال کی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کی اور دونوں ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کی تعریف کی۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں مستقبل میں مزید تعاون کی امید ظاہر کی۔

وزیر نے سفیر آدھیکاری کو ان کی آئندہ زندگی کے لیے نیک خواہشات پیش کیں، کیونکہ سفیر نے اعلان کیا کہ یہ ان کا پاکستان میں تعیناتی کا آخری سال ہوگا۔

اس سے قبل دن میں سفارتخانے میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں سفیر نے نیپال کا قومی پرچم بلند کیا اور نیپال کے صدر رام چندر پوڈیل کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ تقریب میں نیپالی کمیونٹی کے اراکین، سفارتخانے کا عملہ اور ان کے خاندانوں نے شرکت کی، اور آئین کے دن کی اہمیت اور آئین کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں