پاکستان کا ساتویں زراعت شماری رواں سال کرانے کا اعلان ،فیلڈ آپریشن ستمبر تا اکتوبر 2024 میں کیا جائے گا

پاکستان ادارہ شماریات نےساتویں زراعت شماری 2024 میں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ انسانی وسائل کے بہترین استعمال کی لاگت کو کم سے کم کیا جا سکے اور بین الاقوامی معیار، UNFAO کے رہنما اصولوں اور ہدایات کے مطابق عمل کیا جا سکے۔

پاکستان اداہ شماریات نے ٹیبلیٹ، تربیت اور فیلڈ آپریشن کے بہتر انتظام کے لیے 157 زراعت شماری مراکز قائم کیے ہیں۔صوبائی اسٹیک ہولڈرز یعنی، بورڈ آف ریونیو، زاعت (توسیع)، لائیو سٹاک،ادارہ شماریات پنجاب اورکراپ رپورٹنگ سروسز فیلڈ آپریشن کی نگرانی کے لیے معاونت کریں گے۔ زراعت شماری کے لیے 650 ملین روپے کا بجٹ استعمال کیا جائے گا۔

ساتویں خانہ و مردم شماری (پہلی ڈیجیٹل مردم شماری) کی کامیاب تکمیل کے بعد، پاکستان ادارہ شماریات ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری کو مربوط ڈیجیٹل شمار کے طور پر کرنے کے عمل میں ہے۔ PBS نے UNFAO کے بہترین بین الاقوامی طریقوں اور رہنما اصولوں کے مطابق زرعی، لائیو سٹاک، اور زرعی مشینری شماری کو ایک زراعت شماری میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس عمل کو شروع کرنے کے لیے، پی بی ایس نے صوبائی محکموں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ بورڈ آف ریونیو، زراعت (توسیع)، لائیو سٹاک، ادارہ شماریات پنجاب، کراپ رپورٹنگ سروسز جیسے اسٹیک ہولڈرز کی شرکت نے پاکستان ادارہ شماریات کے نقطہ نظر، ضروریات کی نشاندہی کرنے اور ان مسائل کو حل کرنے میں مدد کی ہے جو زراعت شماری کے فیلڈ آپریشن کے دوران پیش آ سکتے ہیں۔پہلا کامیاب اجلاس سندھ کے (Provincial Census Coordination Center-P3C)میں ہوا جس کے بعد دوسرا صوبائی اجلاس 15 فروری 2024 کوP3C صوبائی دفتر پنجاب لاہور میں ڈاکٹر نعیم الظفر چیف کمشنر، پاکستان کی زیرِصدارت منعقد کیا گیا ۔ محمد سرور گوندل، ممبر ((SS/RM، بشمول دوسرے افسران اور صوبائی محکموں کے سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

اس موقع پر چیف شماریات کمشنرڈاکٹر نعیم الظفر نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت کا جی ڈی پی میں 23 فیصد حصہ ہے اور 37 فیصد افرادی قوت کو روزگار فراہم کر رہا ہے، اس لیے شواہد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے زرعی شعبے کے تازہ ترین اعداد و شمار کی ضرورت ہے۔ جو کہ زراعت شماری 2024 کے ذریعے فراہم کی جاسکتی ہے۔کامیاب فیلڈ اپریشن کے لیے سٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر زور دیا گیا۔

محمد سرور گوندل نے ایک بریفنگ دی اور فورم کو طریقہ کار، فیلڈ آپریشن پلان، میڈیا اسٹریٹجی، اور بجٹ کے بارے میں آگاہ کیا۔ زراعت شماری کے لیے 650 ملین کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ زراعت شماری میں کل 11054 موضع/بلاک شامل ہوں گے جن میں سے 4501 پنجاب میں ہیں۔ انہوں نے ستمبر-اکتوبر 2024 کے دوران فیلڈ آپریشن کا ٹائم شیڈول بھی پیش کیا۔ یہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے زراعت کے شعبے میں پہلی مربوط ڈیجیٹل مشق ہوگی۔ ڈیجیٹل پہلوؤں میں ٹیبلٹ پر مبنی ڈیٹا اکٹھا کرنا، موضع/بلاک کے ڈیجیٹائزڈ نقشوں کا استعمال، ایس ایم ایس گیٹ وے، کال سینٹر، مختلف ورکنگ گروپس، شکایت کے حل کا طریقہ کار، ملٹی میڈیا، انٹرنیٹ، ساؤنڈ سسٹم، لیپ ٹاپس، پرنٹرز کی سہولیات والے 157 تربیتی مقامات بھی شامل ہوں گے۔ بنیادی ٹریننگ میں مماثلت کو یقینی بنانے کے لیے انٹرایکٹو ویڈیوز، آڈیوز، تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی جائے گی۔

گوندل نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہر ڈپٹی کمشنر آفس میں 157 زراعت شماری سپورٹ سینٹر قائم کیے گئے ہیں جو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ ڈویژنل اور ضلعی مردم شماری کوآرڈینیٹرز کو پاکستان ادارہ شماریات نے پہلے ہی تکنیکی رہنمائی اور آپریشنل انتظام کے لیے ہر سپورٹ سنٹر میں تعینات کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں