ریاست جونا گڑھ کے حقیقی وارث ہونے کے دعویدار نوابزادہ فیض محمد خان نے کہا ہے کہ ماضی میں ایک جعلی نواب کو نواب بنا کرمسلط کیا گیاجس کا ریاست جونا گڑھ کے حقیقی نواب خاندان سے کوئی تعلق نہیں تھا،ماضی میں بعض سیاسی شخصیات اور بیورو کریسی کی ملی بھگت سے جہانگیر خانجی کو سرکاری طور پرجونا گڑھ کا نواب ڈیکلئیر کروایا حالانکہ اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں تھا یہی وجہ تھی کہ اس جعلی نواب نے جونا گڑھ ریاست کے باشندوں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دی ،ہمارے آباو اجداد نے مملکت خداداد پاکستان کو جونا گڑھ کی اراضی تحفے میں دی لیکن جہانگیر نے اربوں روپے مالیت کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کر دی۔
انہوں نے کہا میری حکومت اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اپیل ہے کہ ریاست جونا گڑھ کا اصل اور حقیقی وارث میں ہوں لہذا ریاست جونا گڑھ کی مملکت خداداد پاکستان کیلئے قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نواب آف جونا گڑھ کا سرکاری اعزاز اصل اور حقیقی وارث کو تقویض کرنے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کریں۔جمعہ کے روز یشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوابزادہ فیض محمد خان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے وقت ریاست جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اور پاکستا ن کو درپیش مالی و دیگر مسائل سے نکالنے کیلئے بھرپورمالی مدد کی۔پاکستان کو ایک ہزار من سونا اور 50 کروڑ روپے تحفہ کے طور پر دیئے۔ قیام پاکستان سے قبل جونا گڑھ ریاست سب سے امیر ریاست تھی اور ہمارے آباو اجداد نے جونا گڑھ کو ایک فلاحی ریاست بنایا جہاں بسنے والوں کو صحت ، تعلیم سمیت ہر سہولیات میسر تھیں۔
نواب مہابت خان نے قائد اعظم محمدعلی جناح کے ساتھ جونا گڑھ کا پاکستان کے ساتھ الحاق کیا اور انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کو ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا قیام پاکستان کے بعد مملکت خداد داد پاکستان کو بہت سے مسائل درپیش تھے تاہم نواب مہابت خان نے ان مسائل سے نکلنے کیلئے اپنا سب کچھ پاکستان پر قربان کیا اور جونا گڑھ نے پاکستان کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں لیکن آج پاکستان میں بسنے میں 40لاکھ سے زائد جونا گڑھ کے باسی انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہیں اور ایسا صرف اس لئے ہے کہ میری ریاست کے باشندوں پر ماضی میں ایک جعلی شخص کو مسلط کیا گیاجس کا ریاست جونا گڑھ کے حقیقی نواب خاندان سے کوئی تعلق نہیں تھا ،ہم نے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف قانونی رستہ اپنایا۔قائداعظم محمد علی جناح نے نواب مہابت خان کی خدمات اور کاوشوں کی بھرپور تحسین کی ۔
نواب فیض خان نے کہا نواب مہابت خان کی وفات کے بعدتمام امور کی انجام دہی ان کی بڑی صاحبزادی جو میری دادی اماں ہیں شہزادی تاج بخت نے نبھائی تاہم انہوںنے ریاستی امور کیلئے اپنے بھائی نواب دلاور خان کو تمام اختیارات سونپ دئیے اور نواب دلاور خان کو سرکاری طور پر نواب آف جونا گڑھ بنایا گیا نواب دلاور خان کی اپنی کوئی اولاد نہ تھی اور انہوں نے اپنی وفات سے قبل اپنے اختیارات اپنی ہمشیرہ شہزادی تاج بخت کو واپس کر دئیے اور شہزادی تاج بخت نے بعد ازاں وہ اختیارات اپنے صاحبزادے نواب غلام محمد خان،جو میرے والد محترم ہیں کو دیدئیے۔
2008 میں دلاور خان کی حویلی میں رہنے والا جہانگیرمنظر عام پر آیا اور خود کو نواب کے طور پر پیش کرنے لگا اور انتہائی چالاکی سے کچھ سیاسی لوگوں اور بیورو کریسی سے ملکر اپنے آپ کو نواب ڈکلئیر کرا لیا اور پاکستان کو تحفے میں دی گئی اراضی کو بھی ملی بھگت سے فروخت کر دیا جس کے خلاف میرے والد نواب غلام محمد خان نے بھرپور قانونی چارہ جوئی کی ۔نواب غلام محمد خان نے طبعیت کی ناسازی کی وجہ سے ریاست جونا گڑھ کا نواب مجھے ڈکلئیر کر دیا اور ہم نے بھی جہانگیر اور اس کے آلہ کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا عمل جاری رکھا تاہم کچھ ماہ قبل جہانگیر کا انتقال کیا ہوگیا لیکن اب بھی ہم جونا گڑھ کی پاکستان کو تحفے میں دی گئی اراضی کو فروخت کرانے والے دیگر مہروں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے.
انہون نے کیا مجھے یقین ہے کہ ایک دن جونا گڑھ ،بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد ہوگا اور جونا گڑھ حقیقت میں پاکستان کا حصہ بنے گا،میری آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور حکومت سے اپیل ہے کہ میں ریاست جونا گڑھ کا حقیقی وارث ہوں میرا سرکاری سطح پر نواب آف جونا گڑھ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ میں اپنے لوگوں کو درپیش مشکلات اور مسائل سے نکالنے کیلئے حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر اقدامات اٹھا سکوں اور جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف حکومت پاکستان ، وزارت خارجہ کے ساتھ ملکر موثر آواز ااقوام عالم کے سامنے پیش کر سکوں ۔