واشنگٹن، ڈی سی – امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا فروغ اور تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات اور ذاتی عداوتوں کے حل کے لیے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔
سفیر پاکستان نے یہ بات سو سے زائد پاکستانی نژاد امریکی عیسائیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو گریٹر فلاڈیلفیا ریجن کے مار تھوما چرچ میں ان سے ملاقات کے لیے جمع ہوئے تھے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ جس واقعے میں نذیر مسیح جانبحق ہوا اس واقعے کی حکومت اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے نذیر مسیح خاندان کے 09 افراد کو بچا لیا گیا۔ بدقسمتی سے نذیر مسیح جانبر نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
سفیر نے اجتماع کو یقین دلایا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور کیس میں انصاف فراہم کیا جائے گا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ مسیحی برادری کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے سرگودھا واقعے کے متاثرہ خاندان کی بہبود کا بھی یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ مسیحی پاکستان کے سماجی تانے بانے کا ایک لازمی حصہ ہیں اور ملک کی ترقی میں ان کا تعاون انمول ہے۔
سفیر خان نے بین المذاہب تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے مذہبی ہم آہنگی اور مختلف عقائد کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی ضرورت پر زور دیا۔
مسعود خان نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے مختلف قوانین اور انتظامی اقدامات بشمول تبدیلی مذہب، کم عمری کی شادیوں اور کسی بھی کمزور طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے اقدامات کو اجاگر کیا ۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ جڑانوالہ کے واقعے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان، سبھی نے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے جڑانوالہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے متفقہ طور پر انسانیت کے خلاف اس وحشیانہ جرم کی مذمت کی ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اہلحدیث نے اپنی مساجد بھی عیسائی برادری کو عبادت کے لیے پیش کی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقی پاکستان ہے۔
سفیر پاکستان نے زور دیا کہ ایسے جرائم کے حوالے سے ہم زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے۔
نفرت انگیز تقاریر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ پاکستان نفرت انگیز تقاریر کا انسداد اوراس میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دینے کی پالیسی پر کاربند رہے گا۔
سفیر پاکستان نے ایسے واقعات میں کمیونٹی کی حفاظت اور انسانی جانوں کو بچانے کے حوالے سے پولیس کے ردعمل کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔”
انہوں نے ایرن بشیر، پادری الیاس، مسٹر عرفان خان، اور تمام عیسائی مذہبی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں پاکستانی نژاد امریکی مسیحی برادری کے ساتھ بات چیت کا موقع فراہم کیا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں. ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔ پاکستان آپ کے ساتھ ہے۔ آپ کے خدشات ہمارے خدشات ہیں اور ان کا ازالہ کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔