“ایرانی صدر کا پاکستان کا تاریخی دورہ: علاقائی تناؤ کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش”

علاقائی کشیدگی کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا: ایرانی صدر کا تاریخی دورہ پاکستان

دو طرفہ تعلقات کو تقویت دینے کے ایک اہم اقدام میں، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کے تین روزہ اہم دورے کا آغاز کیا، جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سفارتی بیانیہ کے ایک نئے باب کا اشارہ ملتا ہے۔ یہ دورہ، جس کا آغاز 22 اپریل 2024 کو ہوا، ایک اہم موڑ پر آیا ہے کیونکہ دونوں ممالک ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظر نامے سے گزرنا چاہتے ہیں اور حالیہ سرحدی جھڑپوں کی وجہ سے کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔

صدر رئیسی کا ایجنڈا اعلیٰ سطحی بات چیت سے بھرا ہوا ہے جس کا مقصد تجارت کو بڑھانا، سرحدی مسائل کو حل کرنا اور توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ دورہ اقتصادی اور سیکورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کی باہمی خواہش پر زور دیتا ہے، جس میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط ہونے والے ہیں۔ دونوں فریق طویل عرصے سے تعطل کا شکار ملٹی بلین گیس پائپ لائن منصوبے پر غور و خوض کرنے کے لیے تیار ہیں، جو اقتصادی روابط کو بحال کرنے کے ان کے عزم کا ثبوت ہے۔

ایرانی رہنما کے سفر نامے میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں کے دورے بھی شامل ہیں۔ توقع ہے کہ ان مصروفیات سے علاقائی استحکام اور تعمیری بات چیت کے ذریعے امن کے فروغ پر نتیجہ خیز مذاکرات ہوں گے۔

جب کہ دونوں ممالک اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نبرد آزما ہیں، یہ سفارتی کوشش باہمی تشویش کے مسائل پر ایک متحدہ محاذ پیش کرنے کی ٹھوس کوشش کی عکاسی کرتی ہے، بشمول دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مشرق وسطیٰ میں بیرونی جارحیت کی مذمت۔

یہ دورہ، جسے ایران اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی چوٹی کے طور پر سراہا گیا ہے، اقتصادی سے سرحدی سلامتی تک مختلف پہلوؤں پر ان کے حکام کی صف بندی کا ثبوت ہے۔ یہ ایک مزید مربوط اور تعاون پر مبنی علاقائی فریم ورک کی طرف ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے، جو ایک ایسے مستقبل کی منزل کا تعین کرتا ہے جہاں یکجہتی اور باہمی تعاون خوشحالی اور امن کی راہ ہموار کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں