سپریم کورٹ کا اعتراف کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو سے ناانصافی ہوئی، یہ جمہوریت پسندوں کی کامیابی ہے۔ بلاول بھٹو کا برسی کے موقع پر خطاب
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی اصلاحات کو میثاق جمہوریت کا نامکمل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس حوالے سے تمام سول سوسائٹی سمیت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی۔
میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے حوالے سے گڑھی خدا بخش بھٹو میں منعقد عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید زندہ ہوتے ہیں، قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو بھی زندہ ہیں۔ انہوں نےکہا کہ شہید بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ووٹ کی طاقت دی، کسانوں کو زمینوں کا مالک بنایا، مزدوروں کو طاقت دی اور پاکستان کو ایٹمی پاور بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آج بھی اپنے بانی چیئرمین کے نظریے اور اصولوں پر سختی سے کاربند ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دوصوبوں میں ہمارے جیالے وزرائے اعلیٰ ہیں، چیئرمین سینیٹ بھی پاکستان پیپلزپارٹی کا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے بھی دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہوکرتاریخ رقم کی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر 12 سال بعد سپریم کورٹ نے اعتراف کیا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو سے ناانصافی ہوئی، انہیں فیئر ٹرائیل کا حق نہیں دیا گیا تھا۔ یہ جیالوں اور ملک کے ہر جمہوریت پسندوں کی کامیابی ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو صدر آصف علی زرداری سے کافی امیدیں ہیں۔ جب وہ پچھلی بار منصبِ صدارت پر فائز ہوئے تھے تو ملک کو سیاسی مفاہمت اور معاشی استحکام دیا تھا۔ تب بھی کچھ قوتیں تھیں، جو جمہوریت میں یقین نہیں رکھتی تھیں، اور سازشیں پکاتی رہیں۔ آج بھی کچھ سیاستدان ہیں، جو پی این اے پارٹ 2 لے کر آنا چاہتے ہیں۔ کچھ سیاستدان ذاتی انا کیلئے ملک کےساتھ کھیلنا، نقصان پہنچاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاستدان اپنے دائرے میں رہ کر سیاست کریں۔ دھرنا دھرنا کھیلنے کے بجائے بات چیت کی میز پر بیٹھںا چاہیے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کے سابقہ دورِ صدارت کے دوران میثاقِ جمہوریت پر نوے فیصد عملدرآمد ہوگیا تھا۔ باقی جو 10 فیصد ہے، وہ عدالتی اصلاحات کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی اور شہری کو قائدِ عوام کی طرح 45 سال انصاف کے لیے انتظار کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے ان کی جماعت تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے مشاورت کرے گی۔