⦿ رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ، قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ڈاکٹر ناصر محمود
رمضان المبارک بے پناہ رحمتوں، برکتوں، سعادتوں اور روحانی مسرتوں کو اپنے دامن میں لئے ہم پر سایہ فگن ہے، یہ خالق کائنات کی جانب سے ہم انسانوں کے لئے ایک عظیم الشان تحفہ اور بہت بڑا انعام ہے جس کا ہر لمحہ نہایت قیمتی اور بابرکت ہے۔یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان کے آخری دس دنوں کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔رمضان کی اِس عشرے کی سب سے اہم فضیلت یہ ہے کہ اِن دس دنوں میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔20ویں رمضان سے لیلتہ القدر کی مقدس ساعتیں، پُر نور لمحات شروع ہوجاتے ہیں۔آخری عشرے میں مسلمانوں کوزیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارنے، کثرت سے تلاوت قرآن مجیداور ذکر و اذکار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے ماہ رمضان میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے فروع کے لئے اسلامی تقریبات کے انعقاد کی ہدایات دی تھی۔وائس چانسلر کی ہدایات کی روشنی میں ڈائریکٹوریٹ آف ریجنل سروسز نے21ویں رمضان 2اپریل کو ‘مقابلہ حسن نعت’منعقد کیا ِ۔مقابلے کے انعقاد میں راولپنڈی، اسلام آباد ریجنز نے ڈائریکٹوریٹ آف ریجنل سروسز کی بھرپور معاونت کی۔یونیورسٹی کے اپنے طلبہ کے علاوہ مقامی سکولز، کالجز کے طلباہ و طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں عقیدت کے پھول نچھاور کرکے حضور پاکؐ سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا۔ بچوں نے نعتیں سنا کر کمال مظاہرہ پیش کیا۔یونیورسٹی کے مین آڈیٹوریم کا ہال طلباء و طالبات سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ حضور پاکﷺ کی ذات سے محبت کے اظہار میں طلبہ تقریب کے اختتام تک دورو پاک پڑھتے رہے اور ذکر الہی کا ورد جاری رکھا جس نے فضا کو پُر نور بناکر شرکاء کے قلوب و اذہان کو منور کیا۔تقریب کی کامیابی میں ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے سب سے اہم کردار ادا کیا جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہوگی۔دیگر معاونین میں اسلام آباد ریجنل کیمپس کے ہیڈ، احسن شکور، راولپنڈی کیمپس کی ہیڈ، نسرین اختر مرزا، ڈی جی آر ایس کی میڈیا فوکل پرسن، صدف اشرف اور شکیل اصغر ملک شامل تھے۔مقابلہ حسن نعت میں محمد حشام الحسن نے پہلی، سبحان الخیری نے دوسری اور ِمحمد شکیل نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔تقریب کے مہمان خصوصی وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود تھے جبکہ میزبانی کے فرائض ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے انجام دئیے۔پاکستان ٹیلی ویژن نیوز کے اینکر پرسن، ایاز اسلم نے سٹیج سیکریٹری کے فرائض نہایت عمدہ انداز میں سرانجام دئیے۔نعتیہ مقابلے کے مصنفین میں اوپن یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے چئیرمین، ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، حشمت علی کالج، راولپنڈی کے پروفیسر محمد بشیر ملک اور اسلام آباد پوسٹ گریجویٹ ماڈل کالج، ایچ ایٹ کے اسلامیات کے لیکچرار، محمد حامد شامل تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کا کہنا تھا کہ نعتیہ مقابلوں کے ذریعے نوجوان نسل میں عشق رسولؐ کا جذبہ بیدار ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حضور پاکﷺ سے ِعقیدت و محبت کے اظہار کے لئے ِنعت گوئی بہترین ذریعہ ہے اور اسی مقصد کے تحت ہم نے طلبہ کے مابین نعتیہ مقابلے کا انعقاد کرایا ہے۔
اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ نعت رسولﷺ پیش کرنا بڑی سعادت ہے اور اس میں نہ کوئی مقابلہ ہوتا ہے اور نہ کوئی پوزیشن بلکہ یہ تو عقیدت و محبت کا اظہار ہے۔انہوں کا کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ پوری انسانیت کے لئے بہترین نمونہ ہے جس پر عمل کر کے ہم اپنی دنیا و آخرت کو حسین بنا سکتے ہیں۔وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے ڈی جی ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان کی ایماء پر صوبائی دارحکومتوں کی سطح پر قرات،نعت، تقاریر و ملی نغموں کے مقابلوں کے انعقادکا اعلان بھی کیا۔وائس چانسلر نے کہا کہ صوبائی دارالحکومتوں کے فاتحین کو 12 ربیع الاول اور یومِ آزادی جیسے اہم قومی دنوں کی مناسبت سے یونیورسٹی کے مین کیمپس، اسلام آباد کے مقابلہ جات میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ایسے بے شمار نوجوان موجود ہیں جن کو اللہ ِپاک نے بے پناہ ذہانت و صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے، ایسے ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جس میں وہ اپنے اندر چھپی ہوئی خوبیوں کو نکھار سکیں۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی اِن مقابلہ جات میں جہاں نوجوانوں میں مقابلے کے نئے رجحان پیدا ہوں گے وہاں پر ِاسلامی و مذہبی طور طریقوں کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ِاس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز، ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے نعتیہ مقابلے کو اپنے اور ادارے کے لئے سرمایہ حیات قرار دیا اور تمام شرکاء کا اس بابرکت محفل میں شریک ہونے پر شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان نے یونیورسٹی کے تمام ریجنل آفسر میں طلبہ کے مابین نعتیہ مقابوں کے انعقاد کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریب پچاس سالہ تقریبات کی ایک کڑی ہے اور رمضان المبارک کی با برکت سعاتوں کو سمیٹنے کا ایک موقع ہے۔تقریب کے اختتام پر مقابلہ جیتنے والے اور حصہ لینے والے تمام شرکاء میں انعامات اور اسناد تقسیم کئے گئے۔موقع مناسبت دیکھ کر یونیورسٹی کے مساجد میں تراویح اور تکمیل قرآن کی محافل کو راقم اپنی اس تحریر کا حصہ بنانا ضروری سمجھتا ہے۔یونیورسٹی کے مرکزی مسجد میں تراویح مولانا خلیل الرحمن نے پڑھا کر رمضان المبارک کی 23ویں شب کو تکمیل قرآن کی ایک عظیم الشان مجلس منعقد کی جس میں ملک کی سلامتی و بقاء سمیت ادارے کی ترقی، کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لئے خصوصی دعا ئیں مانگی گئیں۔یونیورسٹی کے رہائشی کالونی کی مسجد کے تراویح میں ایک خا ص بات یہ دیکھی گئی ہے کہ اس مسجد کی تراویح میں دو حافظوں نے قرآن سنایا،تراویح کی پہلی دس رکعات اور آخری 6رکعات کی امامت قاری وصال احمد کرتے رہے جو ایک مایہ ناز قاری قرآن ہیں جو اپنی خوبصورت آواز اور رقت آمیزقرآت کے حوالے سے جانے جاتے ہیں،درمیان کی چار( 11,12,13,14 )رکعات کی امامت حافظ فیاض محمد خان کے 17سالہ فرزند، حافظ محمد اسخاق کرتے آرہے ہیں جو اس قدر دلکش انداز میں تلاوت کرتے ہیں کہ ہم سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتی ہے۔ حافظ محمد اسخاق نے حفظ کی تعلیم اپنے والدکی ایما پر حاصل کی۔اُن کے والد حافظ فیاض محمد خان کا مزاج دینی ہے جس وحہ سے اُن کی خواہش تھی کہ اُن کا بیٹابھی حافظ قرآن بن جائے۔والد کی فکر اور توجہ دلانے کے نتیجے میں محمد اسخاق نے نوعمری میں حفظ کیا جو اُن کی خداداد صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ والد کی خواہش کی تکمیل کے لئے اس بچے نے محنت کی جس کی بدولت وہ آج مسجد میں تراویح پڑھانے کے مقام پر پہنچا ہے، یہ بچہ کالونی کے دیگر بچوں کے لئے رول ماڈل، والدین اور ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ ماشااللہ……اللہ اس بچے کو مزید ترقی عطا فرمائے(آمین)۔کالونی مسجد میں تکمیل قرآن محفل رمضان کی 25 ویں شب کومنعقد کی گئی، وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اس بابرکت محفل میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔وائس چانسلرنے اس رات کی تراویح بھی اسی مسجد میں پڑھی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی بسر کرنے کے سارے قوانین موجود ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کا پڑھنا اور اسے سمجھنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ دنیا و آخرت کی تمام تر بھلائیوں اور کامیابیوں کو اللہ پاک نے قرآن میں جمع کیا ہے،قرآن صرف پڑھ کر یا سمجھ کر رکھ دینے کی کتاب نہیں بلکہ اس کے مطابق زندگیوں کو بنانے اور سنوارنے کی ضرورت ہے۔وائس چانسلر نے بچوں کو ہدایت کہ وہ زندگی سنوارنے اور ہر امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے قرآن کی تلاوت کو عادت بنائیں اور اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں۔اس موقع پر امام مسجد قاری وصال کی ایما پر وائس چانسلر نے مسجد کی بالائی منزل پر خواتین کی عبادت کے لئے الگ ہال بنانے کا اعلان بھی کیا۔ ختم قرآن کی محفل کا آغاز نعت سے ہوا۔ محمد ابوبکر جمشید، محمد حسن اور ریان وزیر نے ثناء خوانی کی اور حضورؐ کی بارہ گاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کئے۔قاری وصال احمد نے نماز تراویح میں قرآن پاک سنایا تھا، تکمیل قرآن پر شرکاء نے انہیں خصوصی مبارکباد دی۔اس موقع پرڈاکٹر معین الدین ہاشمی، ڈاکٹر عبدالباسط مجاہد اور قاری وصال احمد نے قرآن پاک کی عظمت اور اس کی تلاوت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک ہمیں مکمل طور پر بدل سکتا ہے اور ہماری زندگیوں میں بہار لاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے جب تک اپنا تعلق قرآن سے استوار رکھا، انہیں عروج حاصل رہا اور جب قرآن سے رشتہ توڑ لیاتو عروج زوال میں بدلا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ آج اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہم نئے سرے سے اپنے احوال کا جائزہ لیں اور ِاپنا تعلق قرآن سے جوڑیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ ہم سب کو قرآن پاک پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔قاری وصال نے ملک کی سلامتی، جامعہ کی ترقی کے لئے دعا کی، مظلوم فلسطینیوں کے لئے دعا کرتے ہوئے قاری وصال آبدیدہ ہوگئے۔تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر نے خواتین کی عبادت کے لئے ہال بنانے کا جائزہ لینے کے لئے مسجد کی بالائی منزل کا دورہ بھی کیا۔