اسلام آباد: 2023 میں تقریباً 10 ملین ڈیوائسز ڈیٹا چوری کرنے والے وائرس کا شکار ہوئیں، کیسپرسکی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے۔ کیسپرسکی کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ 5 سالوں میں دنیا بھر میں 443,000 ویب سائٹس پر ڈیٹا چوری کرنے والے وائرس کے ذریعے حملے کیے گئے۔. ڈاٹ کام ڈومین سب سے زیادہ حملوں کی زد میں آئی جس میں تقریباً 326 ملین لاگ ان اور اس ڈومین پر ویب سائٹس کے پاس ورڈز کا ڈیٹا چوری ہوا۔ جب کہ صرف پاکستان میں ڈاٹ پی کے ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس کے 24 لا کھ افراد کا ڈیٹا چوری ہوا۔
کیسپرسکی کی جانب سے جاری کی جانے والی تحقیق کے مطابق گزشتہ تین سال کے مقابلے میں سال 2023 میں 643 فیصد زیادہ ویب سائٹس کا ڈیٹا چوری ہوا۔ ریسرچرز کا ماننا ہے کہ کمپرومائزڈ ویب سائٹس کی تعداد ایک کروڑ سے کئی گنا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ کیسپرسکی جانب سے اس اہم معاملے پر آگاہی پھیلانے کی غرض سے خصوصی ویب پیج بنایا گیا ہے تا کہ لوگوں کو اس معاملے میں محفوظ رہنے کے طریقوں سے روشناس کرایا جا سکے۔
چوری شدہ ڈیٹا میں سوشل میڈیا، آن لائن بینکینگ اور مختلف کارپوریٹ سروسز سے متعلق ڈیٹا شامل ہے۔ سائبر حملہ آور چوری شدہ ڈیٹا کو بیشتر مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کیسپرسکی ٹیکنکل گروپ مینیجر حفیظ رحمن کا کہنا تھا کہ حملہ آور ڈیٹا کی کیٹیگری کے حساب سے اس کی قیمت کا تعین کرتے ہیں اور عمومی طور پر ڈارک ویب پر بکنے والی ایک فائل کی قیمت دس ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابئر حملہ آوروں کا نشانہ عام آدمی کے علاوہ کارپوریٹ کمپنیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ اور ان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مناسب سائبر سکیورٹی سلوشنز کا انتخاب کیا جائے تا کہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
کمپنیاں اپنے صارفین، ملازمین اور شراکت داروں کو اس طرح خطرے سے خود کو بچانے میں مدد کر سکتی ہیں۔ وہ فوری طور پر ڈیٹا چوری کی نگرانی کر سکتے ہیں اور صارفین کو فوری طور پر لیک ہونے والے پاس ورڈ تبدیل کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔