اسلام آباد میں کامسٹیک نے ایپسپ اور کامسٹیک کنشورشیئم کی ممبر یونیورسٹیوں کے تعاون سے فلسطین پروگرام کے دوسرے مرحلے کا منگل کو کامسٹیک سیکرٹریٹ میں اعلان کیا۔
اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طہٰ نے ویڈیو پیغام کے زریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کامسٹیک اور پاکستان کی نجی شعبے کی جامعات کی ایسوسی ایشن کی سرکردہ رکن یونیورسٹیوں اور اسلام آباد میں ریاست فلسطین کے معزز سفارت خانے کے درمیان یہ تعاون ہمارے عزم میں ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام فلسطینی عوام کو درپیش چیلنجوں کے درمیان امید کی کرن کی نمائندگی کرتا ہے اور ہم اس مقصد کے لیے کامسٹیک کی غیر متزلزل لگن کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے صلاحیتوں کی تعمیر اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے متعدد سائنسی پروگرام شروع کرنے پر پروفیسر چوہدری کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے او آئی سی کے دیگر رکن ممالک کے اداروں کو دعوت دی کہ وہ اس پروگرام کو وسعت دینے کے لیے کامسٹیک کے ساتھ تعاون کریں اور فلسطینیوں کے لیے برادرانہ تعاون اور مدد کے جذبے کی حوصلہ افزائی کریں۔ انہوں نے اس پروگرام کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بتایا کہ کامسٹیک فلسطین پروگرام کے پہلے مرحلے میں سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور زراعت کے مختلف شعبوں میں 500 فیلوشپس کا اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں ایپسپ اور کامسٹیک کنسورشیئم کی ممبر یونیورسٹیوں نے دل کھول کرپانچ ہزار فیلو شپس دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس میگا پروگرام کا اعلان او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے بھی جلد جدہ میں کیا جائے گا۔
پروفیسر چودھری نے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے فلسطینی عوام کی بے حساب مصائب اور حالیہ نسل کشی انسانی اقدار اور عالمی اصولوں کے خاتمے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا فلسطین میں بے مثال مظالم کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تعلیم کی حیثیت سے مجھے اس بروقت اور اہم ترین اقدام کا آغاز کرتے ہوئے بے حد خوشی ہو رہی ہے جو کہ فلسطینی بھائیوں کے لئے پاکستان کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔انہوں نے پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کی پارٹنر یونیورسٹیوں کے ساتھ کامسٹیک کے اس بڑے سکالرشپ پروگرام کو سراہا۔
ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ یہ اقدام ہمارے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق فلسطین اور پاکستان کے درمیان ہر سطح پر لازم و ملزوم تعلقات کا عکاس ہے۔ انہوں نے کامسٹیک، فلسطینی سفارتی مشن، فلسطینی انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی ، ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان ، او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ اور کامسٹیک کنسورشیم کی ممبر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو اجتماعی مشن کے لیے ان کی مشترکہ کوششوں پر مبارکباد دی۔
فلسطین کے سفیراحمد جواد ربیع نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جانب سے مجھے پاکستان کی نجی یونیورسٹیوں کے تعاون سے کامسٹیک پروگرام کی اس افتتاحی تقریب میں شامل ہونے پر خوشی اور فخر محسوس ہو رہا ہے جو پانچ ہزار وظائف فلسطینی طلباء کے لیے پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین دنیا بھر بالخصوص ہمارے عالم اسلام کے آزاد عوام کے ضمیر میں سب سے اہم مسئلہ ہے کیونکہ بربریت کے نتیجے میں ہماری مبارک سرزمین فلسطین پر فلسطینیوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ فاشسٹ، دہشت گردانہ حملے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے کیے جا رہے ہیں، جن کی حمایت ان ممالک کی طرف سے کی گئی ہے جو جمہوریت، انسانی حقوق، بچوں اور خواتین کے حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو تباہ کرنے، انہیں بے گھر کرنے، ان کی قومی شناخت کو ختم کرنے، ہماری زمین پر قبضہ کرنے اور مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صدر محمود عباس کی رہنمائی میں، ہم تعلیم، پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت کے لیے ایک جدید اور موثر نظام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنے مسلمان بھائیوں کی حمایت کی ضرورت ہے کیونکہ قابضین کے ہاتھوں قتل ہونے والے فلسطین کے بچوں اور طلباء کو ان کے بیانیے کی حمایت اور سرپرستی کرنے کے لیے کسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مسلسل غیر متزلزل حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
تقریب سے ڈاکٹر اویس رؤف، چیئرمین بورڈ آف گورنرز، یونیورسٹی آف لاہور اور جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے بھی خطاب کیا۔ دونوں مقررین نے سرزمین فلسطین کے تاریخی تناظر، اس کی ثقافت اور قبضے کی تاریخ کے بارے میں بات کی۔
تقریب میں الجزائر، ایتھوپیا، قازقستان، ملائیشیا، مالدیپ، مراکش، عمان، روس، صومالیہ، سوڈان، شام، ناردرن سائپرس، اور یمن کے سفیروں اور سفارت کاروں اور کامسٹیک کنسورشیئم کے رکن اداروں کے وائس چانسلرز، کامسٹیک کے غیر ملکی فیلوز اور فلسطینی طلباء نے شرکت کی۔