امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملبوسات کا شعبہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور اس شعبے میں برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں انفرادی طور پر سپلائی چین میں شفافیت کے عالمی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید ترین ٹریس ایبلٹی ٹیکنالوجیز اپنا رہی ہیں۔
کاربن کے اخراج میں ممکنہ حد تک کمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملبوسات کی سرکردہ کمپنیاں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے یہ بات امریکہ کے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن (آئی ٹی سی) کی جانب سے بنگلہ دیش، کمبوڈیا، بھارت، انڈونیشیا اور پاکستان میں ملبوسات کی صنعتوں کی برآمدی مسابقت کے بارے میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران کہی ۔ آئی ٹی سی کی جانب سے یہ تحقیقات امریکہ کے تجارتی نمائندے کی درخواست پر کی جا رہی ہیں۔ آئی ٹی سی 30 اگست 2024 تک اپنی رپورٹ تجارتی نمائندے کو پیش کرے گا۔
آئی ٹی سی کی رپورٹ امریکہ میں ملبوسات فراہم کرنے والے پانچ بڑے سپلائزر ز کا موازنہ کرے گی اور مارکیٹ کے بدلتے محرکات کا جائزہ لے گی۔ رپورٹ میں مسابقت کے اہم عوامل بشمول تجارت، صنعتی ڈھانچہ ، لاگت، مصنوعات میں فرق اور انحصاریت پر غور کیا جائے گا۔
شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا پاکستان کی قومی برآمدات میں لگ بھگ ساٹھ فیصد جبکہ صنعتی ویلیو ایڈیشن میں چوبیس فیصد حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے دیگر کئی شعبہ جات منسلک ہیں جس کی بدولت یہ مضبوط شعبہ ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ صنعتی روزگار کی پیداوار میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا حصہ تقریبا چالیس فیصد ہے اور یہ شعبہ خواتین کے لئے روزگار پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے میں پاکستان میں مقامی طور پر میسر خام مال، تربیت یافتہ اور ہنرمند افرادی قوت، مطلوبہ صنعت کی موجودگی اور ماحولیاتی، سماجی اور گورننس کے حوالے سے معیار کویقینی بنانے والی متحرک کاروباری برادری اس شعبے کو تقویت فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کارکردگی کو بہتر بنانے کے حکومتی اقدامات، ریگولیٹری نظام اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کی حکومتی پالیسی ان عوامل کو مزید تقویت فراہم کرتے ہیں۔
مسعود خان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ امریکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات پاکستان کی کل برآمدات کا تقریباً 85 فیصد بناتے ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکی ٹیکسٹائل اور ملبوسات مارکیٹ کا 3۔3 فیصد حصہ پاکستان کے پاس ہے تاہم پاکستان مصنوعات پر ایم ایف این کی شرح سے اڑتیس اعشاریہ تین فیصد ٹیکس عائد کیا جاتا ہے چونکہ ان پاکستانی مصنوعات کو امریکہ میں ترجیحی رسائی حاصل نہیں۔
سفیر پاکستان نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر بہتر کپاس پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے نامیاتی (آرگینک) کپاس کی کاشت کو فروغ دیتا ہے۔
سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان کپاس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور پائیدار ترقی کی جانب منتقلی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے۔
ٹیکسٹائل کے شعبے کی مضبوطی خاص طور پر کوویڈ-19کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے مالی سال 2021-22 میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات 19.3 بلین امریکی ڈالر کمائے جو کہ مالی سال 2019 میں کمائے جانے والے ساڑھے بارہ ارب ڈالر کے مقابلے میں 54.4 فیصد زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بدولت ممکن ہوئی جوکہ مالی سال 2020 کے پانچ اعشاریہ پینتیس ارب ڈالر سے 69 فیصد بڑھ کر مالی سال 2022 میں نو اعشاریہ صفر تین ریکارڈ کیا گیا۔
گذشتہ دو سالوں میں سپلائی چین میں بڑے پیمانے پر آنے والی رکاوٹوں کی وجہ سے دوسرے بڑے برآمد کنندگان کی طرح پاکستا نی ملبوسات میں بھی کمی کا رجحان دیکھا گیا تاہم اس وقت ہم تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہیں۔
سفیر پاکستان نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان میں پرکشش سرمایہ کاری نظام نے غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی ویلیو چینز میں شمولیت کی بدولت اعلیٰ ویلیو ایڈڈ، ایکسپورٹ پر مبنی اور وسائل کے لحاظ سے موثر سرمایہ کاری کو راغب کیا۔
گذشتہ چند سالوں کے دوران ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے نے اپنی توسیع کے لیے تقریباً 5 بلین ڈالر کی مقامی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، جس میں 2019 سے 2023 تک تقریباً 2.2 ارب ڈالر مالیت کی نئی مشینری کی درآمد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صارفین کا دائرہ کار متنوع ہے اور بہت سی نامور امریکی کمپنیاں اور خوردہ فروش، جن میں سے زیادہ تر فارچیون 500 ہیں، پہلے ہی پاکستان سے اپنی مصنوعات کی خریداری کر رہے ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستانی ملبوسات کے برآمد کنندگان دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں اپنا حصہ ڈالنے کے منتظر ہیں۔