پاکستان کے دریائے سندھ کے 30 فیصد سے زائدآبی رقبےکو2030تک بحال کرنے کے اقدام کو اقوام متحدہ کے عالمی بحالی کے سات پرچم برداروں میں سے ایک قرار دیا گیا

اسلام آباد: پاکستان کے دریائے سندھ کے آبی رقبے کے تحفظ اور بحالی کے لیے مقامی کمیونٹیوں اور سول سوسائٹی کی طبقات کی کوششیں جو تیزی سے تنزلی کا شکار ہو رہی تھیں، اب حکومت ِپاکستان کے “لیونگ انڈس انیشی ایٹو” کے ذریعےمستحکم ہو رہی ہیں۔فطرت پر مبنی حل کے ذریعے حیاتیاتی تنوع ، آب و ہوا میں تخفیف اور کمیونٹی کے استحکام کو فروغ دینے کی ان کوششوں کے نتیجے میں آج اسے اقوام متحدہ کے سات عالمی بحالی کے پرچم برداروں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔

عالمی بحالی کے پرچم برداروں کے ایوارڈز اقوام متحدہ کے ماحولیاتی نظام کی بحالی کی دہائی کا حصہ ہیں جس کی قیادت اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) اور اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک و زراعت (FAO) کر رہے ہیں۔ جس کا مقصد ہرایک براعظم اور ہر ایک سمندر کے ماحولیاتی نظام کے انحطاط کو روکنا، بند باندھنا اور اسے واپس پلٹانا ہے۔ ایوارڈز ایک بلین ہیکٹر جو چین سے بڑا علاقہ ہے، اس کی بحالی کے عالمی وعدؤں کے ضمن میں قابل ذکر اقدامات کرنے کا پتہ لگاتے ہیں۔

پاکستان کے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ احمد عرفان اسلم نے کہا کہ”لیونگ انڈس ” موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں انڈس کے ماحولیاتی نظام کے استحکام کو فروغ دینے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔یہ جامع حکمت عملی دریائے سندھ کے تمام آبی رقبے کی بحالی، پاکستان کے لوگوں کے لیے اس کے وسائل کے تحفظ کے لیے کمیونٹی کی قیادت میں صنفی اقدام اور شفاف فطرت پر مبنی حل پیش کرتی ہے۔”

یہ آبی رقبہ 195 ممالیہ جانوروں کی نایاب انواع، کم از کم 668 پرندوں کی اقسام اور 150 سے زائد مچھلیوں کی انواع کا مسکن بھی ہے جن میں 22 مقامی اور خطرے سے دوچار انڈس بلائنڈ ڈولفن شامل ہیں جو دنیا کے نایاب ترین جانوروں میں سے ایک ہے۔

پاکستان نے حالیہ برسوں کے دوران انتہائی تباہ کن سیلابوں اور شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ فضائی آلودگی کی سطح میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔یہ سب کچھ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہوا ہے اور اس نے لاکھوں زندگیوں اور روزگار کے مواقع کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

UNEP کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ “حالیہ برسوں کے دوران پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی نے دل دہلا کر رکھ دیاہے جسے کوئی بھی قوم قبول نہیں کر سکتی اور نہ ہی اسے قبول کرنا چاہیے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ “لیونگ انڈس ” جیسے پراجیکٹس کو تسلیم کیا جائے جن سے پاکستان اور خطے کواُمید اور استحکام ملے اور در پیش خطرات کم ہوسکیں ۔”

“لیونگ انڈس ” دریائے سندھ کے آبی رقبے کے پائیدار انتظام کو آگے بڑھاتا ہے جس کا مقصد پانی کے وسائل کے استعمال، ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور سماجی و اقتصادی ترقی میں توازن پیدا کرنا ہے۔

یہ پاکستان میں پانی کے ذمہ دارانہ انتظام کو فروغ دینے، آلودگی کو کم کرنے، حیاتیاتی تنوع کو محفوظ کرنے اور کمیونٹی کی شمولیت میں اضافہ کرنے کے ذریعے موسمیاتی لحاظ سے مستحکم مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

آبی رقبے کا وسیع اقدام پہلے ہی 1,350,000 ہیکٹر کو بحال کر چکے ہیں ۔ اس میں ایسے 25 منصوبے شامل ہیں جن کی 17 بلین امریکی ڈالر تک لاگت کا تخمینہ لگایا گیاہے۔ عالمی بحالی کے عظیم کام کے اس اعتراف کے ساتھ “لیونگ انڈس ” اب اقوام متحدہ کی اضافی تکنیکی اور مالی معاونت کے لیے اہل ہو جائے گا جس سے 2030 تک دریائے سندھ کے آبی رقبے(پاکستان کے 30 فیصد سے زیادہ رقبے پر محیط) 25 ملین ہیکٹر رقبے کو بحال کرنے کے پراجیکٹس کو تقویت

پاکستان میں اقوام متحدہ کے سابق ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ “پاکستان اور اس کے لوگ 6000 سالوں سے دریائے سندھ کے طاس کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ آج 95 فیصد آبادی اور ملک کی تمام زراعت اور اس کی زیادہ تر صنعتوں کا انحصار اسی دریا پر ہے۔تاہم، یہ نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہے بلکہ انسان کی پیداکردہ ماحولیاتی انحطاط سے بھی دوچار ہواہے۔ “لیونگ انڈس ” حکومت، سول سوسائٹی، اقوام متحدہ اور ان تمام ممالک کو اکٹھا کرتا ہے جو دریائے سندھ کے مستقبل کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔

عالمی بحالی کے پرچم بردار کے طور پر “لیونگ انڈس ” کسی بھی ملک یا خطے میں بڑے پیمانے اور طویل المدتی ماحولیاتی نظام کی بحالی کی بہترین مثالوں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی نظام کی بحالی کی دہائی کے 10 اصولوں کی عکاسی کرتا ہے۔ عالمی بحالی کے سات نئے پرچم برداروں کا اعلان 26 فروری سے 1 مارچ 2024 کے درمیان منعقد ہونے والی 6ویں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی (UNEA-6) سے پہلے کیا گیا تھا۔ یہ اسمبلی موسمیاتی تبدیلی کے بحران، فطرت اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان اور آلودگی اور فضلہ جیسےمسائل کا حل پیش کرنے کے لیے نیروبی، کینیا میں دنیا کے ماحولیاتی وزراء کو بلائے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں