نگراں وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اور نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ اور نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے حسینہ معین ہال میں مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ۔

اس موقع پر نگراں صوبائی وزیر اطلاعات اقلیتی امور سماجی تحفظ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم یہاں آج دو لوگ موجود ہیں۔ہماری ایک ہی شناخت ہے اور وہ ہے ثقافت اور ادب۔ اتفاق سے ہم دونوں ہی وزیر ہو گئے۔جمال شاہ وفاقی وزیرثقافت اور قومی ورثے کے ہیں ۔میں صوبائی وزیر اطلاعات ہوں جمال شاہ کو آپ سب فلم میکر،اداکار اور فنون لطیفہ کی شخصیت کے طور پر جانتے ہیں۔جمال شاہ کراچی تشریف لائے۔حیدرآباد کا دورہ کیا۔جمال شاہ کا آرٹس کونسل سے ثقافتی رشتہ ہے۔ہمیں ساری دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانا ہے۔ہم نے جمال شاہ سے ایک قریبی تعلق رکھا ہے۔جمال شاہ نے فلم کی پالیسی بنائی۔جمال شاہ نے ثقافت کے فروغ کے لیے بہت کام کیا ہے۔ہم ڈپلومیسی میں ناکام ہو گئے کلچر سب کو جوڑنے کاواحد ہتھیار ہے ہم اگر اپنی ثقافت کو ساتھ لے کر چلتے پوری دنیا میں تو حالات مختلف ہوتے۔کلچر کی قدر نہ ہونے سے جو نقصان ہوئے ہی وہ آپ کے سامنے ہے۔جمال شاہ نے فلم کی پالیسی اور گیلری بھی بنائی ہے۔

پریس کانفرنس سے نگراں وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت سید جمال شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ احمد شاہ اور میں ہم دو تضادات سے بھرے معاشرے کے دو ایسے افراد ہیں۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ جس ملک میں ہم رہ رہے اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے ۔المیہ یہ کہ جب سے یہ ملک بنا ہے ہم نے اپنی ثقافت کو ویسے پرموٹ نہیں کیا جیسا کرنا چاہیے تھا۔

جمال شاہ نے کہا کہ ہمارے بچے خود سے بیگانہ ہو رہے ہیں۔انگریزی کی ہر نظم یاد ہے لیکن اردو اور مادری زبان سے رابطہ ختم ہو رہا ہے۔ہم نے اپنے ادارے میں تمام زبانوں کے افراد کو ایک جگہ جمع کیا ہے۔نظموں کو وڈیوز اینیمیشن کے ذریعے بنائیں گے ہم ورثہ ٹی وی لانچ کرنے جا رہے ہیں۔نوجوانوں کو ہم نے انگیج کرنے کا سوچا ہے مدارس میں خطاطی کی تعلیم شروع کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔کلچرل انفراسٹرکچر کو ریوائیو کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جتنی جگہیں بیکار پڑی ہیں ہم انہیں ثقافتی کارنرز میں تبدیل کر رہے ہیں۔ہیرٹیج کے حوالے سے بہت سارے کام کیے ہیں۔مختلف تاریخی قلعے ،اسٹوپاز ،مساجد کی تزئین آرائش جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ آنے والی حکومت اس کام کو آگے بڑھائیں گے المیہ یہ ہے کہ آنے والے نئی حکومت پرانے منصوبوں کو ختم کر دیتی ہے ہماری ثقافتی شناخت ہمارا آرٹ اینڈ کلچر ہے۔جب تک ہماری ثقافت مظبوط نہیں ہو گی ہم بین الاقوامی طور پر آگے نہیں جا سکتے۔اسلام آباد بہت خوبصورت شہر ہے آج تک کسی گورنمنٹ نے کوشش نہیں کی کہ وہاں پر میوزیم بنے اور ہم نے منظور بھی کروالیا ہے ہم یہ کوشش کر رہے ہیں جس میں امریکہ فرانس بھی ہماری مدد کرے گا ڈیڑھ سو سینما ایسا ہے جس میں عام عوام جا نہیں سکتی تو ہم کوشش کریں گے کہ ایسے سینما بنائیں کہ جس میں عام عوام بھی آئے ۔

نگراں وزیر قومی ورثہ جمال شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس میں قومی نصاب نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ہمارے نصاب میں ہماری زبانوں کے بارے میں ہمارے ثقافت کے بارے بھر پور طریقے سے نہیں بتا یا گیا اب ہماری زبان کو قومی زبان کہہ کر دکھیل دیا گیا ہے۔ ہمارا جو نصاب ہے اس میں اس کی چاشنی اور خوبصورتی کاجھلکنا بہت ضرورت ہے ہم آج کا مقابلہ پندرہ سال پہلے سے کریں تو کافی تبدیلی آ چکی ہے ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اپنا ورثہ واپس لیں روز ہمیں کلچر کو سیلبریٹ کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں