8 فروری پاکستان و آنے والی نسلوں کہ مستقبل کا دن

8 فروری کا دن طئے کرے گا کہ آنے والی حکومت کہ ۵ سال کیسے ہونگے بدحالی کا خاتمہ خوشحالی سے ہوگا ، بد امنی ختم ہوکر امن ہوگا ، لاقانونیت ختم ہوگی ،لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ہوگا یا یہ پانچ سال بھی ویسے ہی گزریں گے جیسے ۱۵ ،۲۰ سالوں سے گزرتے آرہے ہیں ، اگر واقعی ہم خوشحالی ، امن و امان ،ترقی ، قانونیت اور اپنی جان و مال کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمارے لیے لازم و ملزوم ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں ۔
ماضی پہ نظر ڈالیں تو سندھ میں سیلاب آیا لوگوں کہ گھر برباد ہوگئے پوری زندگی کی جمع پونجی سیلاب اپنے ساتھ بہا لے گیا چاروں اطراف ماؤں، بچوں اور بوڑھوں کی سسکتی ہوئی آوازیں ہی آوازیں تھی یہ منظر دیکھ کر ہر انسان کا کلیجا پھٹ رہا تھا لیکن یہ ظالم حکمران بے حس بن گئے اور ان مظلوموں کی مدد کہ لیے کوئی حکمران نہ پھنچا اور سندھ کے ظالم حکمرانوں اور وڈیروں نے ایک قدم آگے بڑھ کر اسے بھی غنیمت سمجھا اور امدادی سامان بھی ہڑپ لیا سندھ کی مظلوم عوام بے یارومددگار پھر رہی تھی ،جو اب تک پھر رہی ہے ۔

ہسپتالوں کا حال دیکھیں تو وہ ناکارہ، ایمبولنس سروس موجود نہیں ہے مریض کو قریبی ہسپتال گدھہ گاڑی پر لےجانے میں کامیاب ہو بھی ہوگئے تو قریبی ہسپتال میں علاج میسر نہیں کسی بڑے شہر کی ہسپتال لے جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور مریض وہیں دم دے جائے تو لاش اٹھانے کہ لیے بھی ایمبولنس موجود نہیں ہوتی ۔

تعلیم کی تو کیا ہی بات کرنی وہ بھی غریب کی پھنچ سے دور، غریب کا بچہ جو آنکھوں میں اعلی تعلیم اور کسی منزل کو حاصل کرنے کہ خواب لیے پھرتا ہے اسکے خواب حقیقت نہیں بن پاتے ، جب وہ تگ و دو کر کے اعلی تعلیم حاصل کر بھی لیتا ہے اور عملی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے روزگار کی تلاش میں نکلتا ہے تو روزگار نہیں ملتا ، روزگار صرف حکمرانوں کہ چمچوں و سفارشی لوگوں کہ لیے ہوتا ہے ، ہر جگہ میرٹ کا قتل عام ہوتا ہے یوں اس غریب کہ خواب حقیقت نہیں بن پاتے ،

جان و مال کہ تحفظ کی بات کی جائے تو حکمران یہ بنیادی حق دینے میں مکمل ناکام ہیں ، کسی ماں کا بیٹا جب گھر سے نکلتا ہے تو مائیں دروازے تاکتی رہ جاتی ہیں کب میرے جگر کا ٹکڑا واپس آئے گا ، لیکن جگر کا ٹکڑا بیچ شہر میں کسی ظالم کی گولی کا نشانہ بن جاتا ہے اور واپس اسکی لاش جاتی ہے ۔یہ ظالم حکمران اور انکے خاندان جب گھر سے نکلتے ہیں توبلٹ پروف گاڑیوں اور مکمل سکیورٹی ہونے کہ باوجود راسطے عام عوام کہ لیے بند کروا دیے جاتے ہیں

حالیہ الیکشن کی بھاگ دوڑ شروع ہو چکی ہے اور اب یہی ظالم حکمران جو کئی سالوں سے ہمارے اوپر مسلط ہیں جنھوں نے بھوک بدحالی ، بد امنی و لاقانونیت کہ سوا کچھ بھی نہیں دیا دوبارہ حاظر ہوئے ہیں ۵۰ گاڑیوں کہ کافلے کہ ساتھ مکمل پروٹوکول میں ،غریب کہ آستانے پر جس غریب کو آج تک نہ صحت ،نہ تعلیم ،نہ جان و مال کا تحفظ نہ روزگار نہ امن وامان دے سکے ، وہی پرانے وعدے لیکر حاظر ہوئے ہیں کہ روٹی کپڑا اور مکان دینگے جو کئی برسوں سے نہ دے سکے ۔

اگر ہم نے ماضی کی غلطیوں سے نہ سیکھا اور ووٹ امانتدار اور صالح لوگوں کہ بجائے کسی ذات ، مسلک ، برادری اور ذاتی مفادت کی بنیاد پر دیا تو ہمارا مستقبل ماضی سے بھی بدتر ہوگا ، ہماری آنے والی نسلیں برباد ہوجائیں گی۔

ووٹ ایک امانت ہے ، وٹ ایک طاقت ہے ، ووٹ ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل ہے ، ہم روشن ، خوشحال ، امن وامان ، جان ومال کا تحفظ چاہتے ہیں تو ان جابر وظالم یزیدی حکمرانوں سے ووٹ کہ زریعی جان چھڑانی ہوگی ، یہ ووٹ ابابیل کی چونچ میں وہ کنکر ہے جو اس ملک پر مسلط ہاتھیوں سے ہماری جان چھڑائے گا ۔

اگر ہم نے ووٹ کا صحیح استعمال کیا اور ووٹ صالح ، صادق و امین لوگوں کو دیا اور اس ملک کی بھاگ دوڑ ایماندار لوگوں کو دی تو یقینا پاکستان کی ترقی کی طرف پہلا قدم ہوگا ، امن و امان قائم ہوگا ، صحت و تعلیم سب کہ لیے میسر ہوگی ، روزگار میسر ہوگا جان و مال کا تحفظ ہوگا ، ہماری آنے والی نسلیں برباد ہونے سے بچ جائیں گی ۔


نوٹ : اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء مصنف کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ ادارے کے پالیسی یا پوزیشن کی عکاسی کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں