وزیر ثقافت جمال شاہ کی جانب سے روس، چین سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے سفیروں کو دوسرے سی پیک ثقافتی کارواں 2024 کے بارے میں بریفنگ

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت، جمال شاہ نے منگل کو روس اور چین سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے سفیروں سے ملاقات کی جس میں دوسرے ‘CPEC ثقافتی کارواں 2024’ کے ابتدائی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں روس کے سفیر البرٹ خوریف، چین کے سفارتخانے کے قونصلر باؤ ژونگ، ترکمانستان کے سفیر اتاجان موولاموف اور قازقستان کے سفیر یرژان کِسٹافن، کرغزستان کے سفیر توتویایف اولان بیک اسانکولووچ، ازبکستان کے سفیر ایبک عارف عثمانوف اور آذربائیجان کے سفیر خزر فرہادوف نے شرکت کی۔

وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت حمیرا احمد، مشیر قومی ورثہ و ثقافت محمد کاشف ارشاد، ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے ایوب جمالی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ عزیر خان اور چیئرپرسن پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز ڈاکٹر نجیبہ عارف بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ نے بتایا کہ ان کی وزارت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) ثقافتی کارواں کے انعقاد کا منصوبہ رکھتی ہے جس کا مقصد پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا اور ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔

جمال شاہ نے کہا کہ CPEC ثقافتی کارواں چین کے شہر ژیان سے اپنے سفر کا آغاز کرے گا اور کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، ایران، متحدہ عرب امارات، گوادر، کراچی سے ہوتا ہوا بالآخر اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “سی پیک، سلک روٹ پر متنوع زندگیوں کو دستاویزی بنانے کے لیے ثقافتی کارواں”۔

یہ ثقافتی کارواں وسطی ایشیائی ممالک پر محیط چین پاکستان اقتصادی راہداری اور شاہراہ ریشم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے تجربات اور کہانیوں کو دستاویزی شکل دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی کارواں پاکستانی، چینی اور وسطی ایشیائی فنکاروں، موسیقاروں، فوٹوگرافروں، ماہر بشریات، مصنفین اور فلم سازوں کے متنوع گروپوں پر مشتمل ہوگا۔ CPEC ثقافتی کارواں کا مقصد اقوام کے درمیان بات چیت، ثقافتی تبادلے، افہام و تفہیم، اعتماد اور احترام کو فروغ دینا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثقافتی ورثے کے تحفظ، ثقافتی اور علمی تبادلے کے حوالے سے بین الاقوامی تعلقات کو بھی مضبوط کرے گا۔ اس کے علاؤہ ان کا کہنا تھا کہ CPEC ثقافتی کارواں ثقافت، تاریخ، تعلیم اور اقتصادی اور ورثہ سیاحت کے شعبوں میں کاروان کے راستے پر فنون اور تخلیقی صنعتوں کے فروغ کو تقویت اور معاونت فراہم کرے گا۔

اپنے الگ الگ ریمارکس میں، سفیروں نے مشترکہ CPEC ثقافتی کارواں کے خیال کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی میگا کلچرل سرگرمیوں کے انعقاد کے ذریعے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے اس اہم تقریب کے انعقاد میں مکمل تعاون کا یقین دلایا اور ثقافتی کارواں 2024 کے مجموعی پلان پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

قبل ازیں سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت حمیرا احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں CPEC ثقافتی کارواں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ CPEC ثقافتی کارواں کی دوسری کڑی ہوگی۔ اس ملاقات کا مقصد ثقافتی کارواں کے مجموعی تصور کو شیئر کرنا تھا۔

پاکستان اور چین کے پیشہ ور فوٹوگرافروں اور فنکاروں کے پہلے CPEC ثقافتی کاروان کے کام کی نمائش کرنے والی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔اجلاس کی نظامت مشیر قومی ورثہ و ثقافت محمد کاشف ارشاد نے کی جبکہ اجلاس کے اختتام سلمان عادل کی بانسری پرفارمینس پر ہوا۔

اپنا تبصرہ لکھیں