2024 میں بچوں کو درپیش ممکنہ سائبر سیکیورٹی خطرات کے حوالے سے کیسپرسکی نے خبردار کر دیا

اسلام آباد: گلوبل سائبر سکیورٹی اور ڈیجیٹل پرائیویسی کمپنی کیسپرسکی کے ماہرین ماہرین کی جانب سے سائبر سیکیورٹی کے کچھ ایسے اہم رجحانات کے حوالے سے تحقیق کی گئی ہے ا جن کے بارے میں والدین کو آگاہ ہونا چاہیے، اور تجاویز فراہم کی جس سے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں کی حفاظت کی جا سکے۔

اقوام متحدہ کی ایک تحقیق کے مطابق، تقریباً 80 فیصد نوجوان دن میں متعدد بار آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی کا استعمال کرتے ہیں۔ اے آئی کی ترقی کے ساتھ، متعدد غیر معروف ایپلیکیشنز بظاہر بے ضرر فیچرز کے ساتھ سامنے آئی ہیں۔ تا ہم اے آئی ایپلی کیشنز، خاص طور پر، چیٹ بوٹس آسانی سے عمر کے لحاظ سے نامناسب مواد فراہم کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین آن لائن اعدادوشمار کے مطابق، 3 سے 15 سال کی عمر کے 91 فیصد بچے کسی بھی ڈیوائس پر گیم کھیلتے ہیں۔ کچھ گیمز کے لیے، غیر موزوں آواز اور ٹیکسٹ چیٹ اس تجربے کا ایک بڑا حصہ ہے۔ زیادہ نوجوانوں کے آن لائن ہونے کے ساتھ، مجرم آن لائن طور پر اسی طرح اعتماد حاصل کر سکتے ہیں جس طرح وہ ذاتی طور پر مل کر بھی کرتے ہیں۔ سب سے پہلے، سائبر کریمینل نوجوان کھلاڑیوں کو تحفے کا لالچ دے کر ان کا اعتماد حاصل کرتے ہیں۔ ایک بار جب انہیں ایک نوجوان گیمر کا اعتماد حاصل ہو جاتا ہے، تو وہ پھر جعل سازی کے لنک پر کلک کرنے کی تجویز کر کے ان کی ذاتی معلومات حاصل کرتے ہیں۔

بچوں کے لیے بینکنگ خدمات بھی نئے خطرات کو جنم دے رہی ہیں۔ بینکوں کی ایک بڑی تعداد بشمول 12 سال تک کے کم عمر کے بچوں کے لیے بنائے گئے بینکنگ کارڈ، خصوصی پراڈکٹس اور خدمات فراہم کر رہی ہے،۔ بچوں کے لیے بینکنگ کارڈز کے متعارف ہونے سے یہ بچے مالی فائدہ حاصل کرنے والے تھریٹ ایکٹرز اور روایتی سکیمز کے لیے بھی حساس ہو جاتے ہیں،۔ سوشل انجینئرنگ کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے، سائبر کریمینلز بچوں کے ساتھیوں کا روپ دھار کر کارڈ کی تفصیلات شیئر کرنا یا ان کے اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی کی درخواست کر کے بچوں کو مالی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

کیسپرسکی کے مطابق بچوں کے ساتھ سمارٹ ہ ڈیوائسز کے ذریعے پیش آنے والے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ م ڈیوائسز کو لاحق خطرات کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود، مینوفیکچررز سائبر امیون ٹیک بنانے کے لیے جلد بازی نہیں دکھا رہے جو قبل از وقت خطرات کے ممکنہ استحصال کو روکتی ہے۔ تاہم، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ بچے کسی حملے میں سائبر کریمینلز کے ہتھیار بن سکتے ہیں۔

جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں، وہ اپنی رازداری، اور حساس ڈیٹا کے بارے میں، آف لائن اور آن لائن سرگرمیوں میں، زیادہ سے زیادہ سوچنا اور توقع کرنا شروع کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب والدین کو پرسنل سپیس کا احترام کرتے ہوئے اپنی اولاد کے آن لائن تجربے اور آن لائن حفاظت کے لیے والدین کی ڈیجیٹل ایپس کی اہمیت پر تبادلہ خیال کرنے ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ کے ملک میں کوئی ایپ دستیاب نہیں ہے، تو نوجوان صارفین متبادل تلاش کریں گے، جو اکثر جعلی کاپی ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ گوگل پلے جیسے آفیشل ایپ اسٹورز کا رخ کرتے ہیں، تب بھی وہ سائبر کریمینلز کا شکار ہونے کا خطرہ رکھتے ہیں۔

”پاکستان میں کیسپرسکی کے نمائندہ عثمان قریشی بہت سے رجحانات جو معاشرے میں چل رہے ہیں وہ بچوں کو بھی متاثر کر رہے ہیں، اور انہیں سائبر حملہ آوروں کے لیے ممکنہ ہدف بنا رہے ہیں۔ اس میں اے آئی اور سمارٹ ہومز کی ترقی اور مقبولیت کے ساتھ ساتھ گیمنگ اور فِن ٹیک انڈسٹری کی دنیا کی توسیع بھی شامل ہے۔ لہٰذا، بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی سائبر سیکیورٹی کی بنیادی باتیں سکھانا بہت ضروری ہے کہ سائبر کریمینلز کے جال سے کیسے بچیں، گیمنگ کے دوران کون سے سائبر خطرات پیدا ہوسکتے ہیں، اور اپنے ذاتی ڈیٹا کو صحیح طریقے سے کیسے محفوظ کیا جائے۔ یہ سب کچھ اب نہ صرف بڑوں کے لیے، بلکہ سب سے کم عمر صارفین کے لیے بھی بہت ضروری علم ہے،”

بچوں کو سائبر سیکیورٹی سے متعارف کرانے میں والدین کی مدد کرنے کے لیے، کیسپرسکی ماہرین نے سائبر سیکیورٹی انڈسٹری کے کلیدی تصورات کے ساتھ کیسپرسکی سائبر سیکیورٹی ایلفابیٹ تیار کیا ہے۔ اس کتاب میں، آپ کا بچہ نئی ٹیکنالوجیز کو جان سکے گا،، آن لائن خطرات سے بچنے کا طریقہ جان سکے گا، اور جعل سازوں کی چالوں کو پہچانے گا۔ آپ کے بچے کو گیمنگ کے تجربے کے دوران کسی بھی نقصان دہ فائلوں کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے محفوظ رکھنے کے لیے، ہم ان کی ڈیوائس پر ایک قابل اعتماد سیکیورٹی سولوشن انسٹال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کیسپرسکی کی ڈیجیٹل پیرنٹنگ ایپ سیف کڈز جیسے صحیح ٹولز کے ساتھ، والدین ڈیجیٹل دور میں اپنے بچوں کو سائبر خطرات سے مؤثر طریقے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں