صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا فلسطینی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اسرائیلی مظالم کی مذمت

اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا فلسطینی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اسرائیلی مظالم کی مذمت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ، صدر عارف علوی کا پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے اسرائیل کی طرف سے نہتے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر دلی ہمدردی اور غم کا اظہار کیا۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے، پوری پاکستانی قوم اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بربریت اور دہشت گردی پر غمناک ہے۔صدر مملکت نے اسرائیل کی جانب سے مہلک بمباری، اسکولوں، اسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے کی مذمت کی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وحشیانہ اقدامات کے نتیجے میں خواتین، بچوں، شعبہ صحت، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں سمیت ہزاروں فلسطینی جانبحق ہوئے۔غزہ کی موجودہ صورتحال اسرائیل کی دہائیوں کی نسلی تفریق اور غیر منصفانہ پالیسیوں کا ردعمل ہے۔

صدر مملکت نے مسلمانوں کی نسل کشی اور انہیں اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی۔ انہوں نے غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی قاتلانہ مہم روکنے کیلئے عالمی برادری کی جانب سے عدم کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا

عالمی برادری فوری جنگ بندی، غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنے کیلئے اقدامات لے۔پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔

اگر دو ریاستی حل اسرائیل کیلئے قابل قبول نہیں تو پھر ایک ریاستی حل ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے۔ایک ریاست میں یہودی، مسلمان اور عیسائیوں کی اچھی خاصی تعداد مساوی سیاسی حقوق کے ساتھ رہ سکتی ہے۔

صدر عارف علوی نے زور دیا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کی اپنے وطن سے مزید بے دخلی روکنے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کیلئے کوششیں کرے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے صدر عارف علوی کو بتایا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔غزہ کے لوگوں کے لیے خوراک، ادویات اور بجلی دستیاب نہیں ہے ۔

فلسطینی صدر نے اسرائیل کو فلسطینی سرزمین پر لڑائی سے روکنے کا مطالبہ کیا۔فلسطینی صدر نے انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کے لیے راہداری کھولنے کا بھی مطالبہ کیا ۔

مزید برآں ، فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطین کی حمایت اور انسانی امداد بھیجنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں