چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا علامہ محمد اقبال ؒ کے یوم ولادت کے موقع پرقوم کے نام پیغام

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے مفکر اسلام وشاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے146 ویں یوم ولادت کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ عظیم مدبر و رہنما تھے۔ ڈاکٹر علامہ محمداقبال نے ایک ایسے وقت میں ہمیں صحیح راستہ دکھایا جب برصغیر پاک وہند کے مسلمان غلامی کے اندھیروں میں منزل کا سراغ کھو چکے تھے۔ انہوں اپنی شاعری ذریعے وہ قوتِ عمل پیدا کیا جس کے سہارے برصغیر کے مسلمانوں نے مایوسی کو شکست دی اور اپنی منزل کا تعین کیا۔

علامہ محمد اقبال ؒ نے خطبہ آلہ آباد میں تصورِ پاکستان پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی حاصل کرنے کی نئی روح پھونک دی جس سے ان کی مشترکہ منزل کی نشاندہی ہوئی۔علامہ اقبالؒ نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی کے حصول کیلئے عملی جدوجہد پر آمادہ کیا اور یہ اُسی جدوجہد کا صلہ ہے کہ آج ہم ایک آزاد، خود مختار اور جمہوری وطن میں مکمل مذہبی آزادی سے اپنی زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔

محمد صادق سنجرانی نے مزید کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اجتماعی سطح پر اس خودی کو زندہ کریں جس کا درس علامہ اقبالؒ نے دیا تھا۔ علامہ اقبالؒ کی فکر اللہ پر یقین، پختہ عزم، جہد مسلسل اور فلسفہ خودی کے اصولوں پر مشتمل ہے۔ یہی اصول آج بھی ہماری راہنمائی کرتے۔آج ضروری ہے کہ ہم فکرِ اقبال کی روشنی میں متحد ہو کر پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں اور پاکستان کو دورِ جدید کی اسلامی فلاحی ریاست بنائیں۔یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ فکرِ اقبال سے راہنمائی لیتے ہوئے،تعمیر ملت میں اپنا کردار اداکریں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے فکرو افکار کا وہ چراغ روشن کیا جس کی برصغیر کے مسلمانوں صدیوں سے تلاش تھی۔ علامہ اقبالؒ کی فکر سے وابستگی کا یہ تقاضا ہے کہ ہم ان کی سوچ کو نہ صرف سمجھیں بلکہ اس پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں وہ ریاست بنائیں جس کا تصور علامہ اقبالؒ نے پیش کیا تھا اور اس کو عملی جامہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی انتھک کاوشوں نے پہنایا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ علامہ محمداقبال ؒ کے شاہین کے تصوراور خودی کے فلسفے کو سمجھ کر اور اس پر عمل پیرا ہونے سے ہی ہم پاکستان کو اقوام عالم میں اسکا اصل مقام دلا سکتے ہیں۔ ہم فکر ِاقبال کو اپنی زندگیوں میں یوں اُجاگر کریں کہ ہم علم و عمل کا ایک جیتا جاگتا نمونہ بن کر د نیا کو اپنے کردار کی روشنی سے منور کریں اور اقبال کے تصورات کے مطابق پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اسلامی فلاحی ریاست کے طورپر اقوام عالم میں روشناس کرائیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں