چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی چین کے شہر بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم میں فورم سے خطاب

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا چین کے شہر بیجنگ میں منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم میں بطور مہمان خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔

یاد رہے یہ سمپوزیم ”چین کی ہمسائیگی سفارتکاری میں دوستی، خلوص، باہمی مفادات اور شمولیت کے اصولوں کی دسویں سالگرہ کے حوالے سے منعقد ہو رہا ہے۔

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا اپنے ابتدائیہ کلمات میں کہنا تھا کہ میں چین کی قیادت اور عوام کو اس شاندار سمپوزیم کے انعقا دپر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔چینی قیادت اور عوام کے لگن سے پیدا ہونے والے اس ترقی پسند ماحول کو دیکھ کر خوشی محسوس کررہا ہوں۔

یہ اعلیٰ سطحی سمپوزیم نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے روشن مستقبل کیلئے امید کی کرن ہے۔پاکستان اور چین کے مابین برادرانہ تعلقات غیرمتزلزل عزم اور اعتماد کا عکاس ہیں۔ پاکستان اور چین کا ایسا رشتہ ہے جس نے بے شمار طوفانوں کا سامنا کیا ہے۔

محمد صادق سنجرانی نے اس موقع پر چین کو 74 ویں یوم تاسیس پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد بھی پیش کی ۔

آج ہم یہاں چین کی ہم آہنگی، دیانتداری، باہمی مفاد اور ہمسائیگی سفارتکاری میں شمولیت کے اصولوں کی دسویں سالگرہ منانے کیلئے جمع ہوئے ہیں۔چیئرمین سینیٹ

یہ صدر شی جن پنگ کی دوراندیش قیادت کا اہم کارنامہ ہے۔چین کو خوشحال، مضبوط، جمہوری، مہذب اور ہم آہنگ بنانے کیلئے صدر شی کی خدمات، دوراندیشی اور لگن قابل ستائش ہیں۔
صدر شی کی تحریریں سفارتکاری کے شعبے میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔صدر شی کی بے مثال قیادت اور وسعت نظری نے نہ صرف چین کو بلندیوں تک پہنچایا بلکہ عالمی شراکت داروں کے لئے بھی راہیں ہموار کیں۔

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ برادر ملک چین کی بے مثال تاریخ 4 ہزار سال پر محیط ہے۔عظیم فلسفی سن زو کی تعلیمات اور کنفیوشس کی لازوال حکمت نے نہ صرف چین کے اندر بلکہ پوری دنیا میں فکری اور اخلاقی سوچ کو اُجاگر کیا۔

قابل تعریف سابق وزیراعظم چین چواین لائی نے موثر سفارت کاری کے ذریعے چین کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔چین کی پائیدار تہذیب و ثقافت اورتمدن اس کی مضبوطی کا ثبوت ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے ایک دہائی قبل تبدیلی کے راستے کاتصور متعین کیا۔

آج جب ہم اس تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں، چین کا حالیہ وائٹ پیپر ہمیں اُسی سمت کی یاد دلاتا ہے۔قدیم تجارتی شاہراہوں کو جدید دور کے اصولوں کے مطابق کرنا اقتصادی عالمگیریت کی عکاسی کرتا ہے۔چین انسانیت کی مشترکہ اقدار کو فروغ دینے پر زور دیتا ہے۔پاکستان چین کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

پرامن بقائے باہمی کے پانچ رہنما اصولوں نے چین کے بین الاقوامی تعلقات کو نمایاں فروغ دیا۔پاکستان اور چین نے باہمی احترام، عدم جاریت اور پر امن بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دیا۔ تعلیم اور میرٹ کے اصولوں کو اہمیت دینا چین کی دیرینہ روایت ہے۔یہ سمپوزیم صدر شی کی تجویز کردہ نظریات اور اقدار کا اظہار ہے۔

محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ عالمی سیاست کے ابھرتے ہوئے منظر نامے میں تنازعات سے ہٹ کر بات چیت کا راستہ اپنانا چاہیے۔ تشدد اور جنگ کے بجائے مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کو فروغ وقت کی ضرورت ہے۔

کشمیر اور فلسطین جیسے چیلنجزکا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل پوری دنیا کے امن کی ضمانت ہے۔ کشمیر اور فلسطین پر غاصبانہ تسلط، انسانی حقوق کی بدترین پامالی اور نسل کشی کو روکنے کے لئے ہم سب کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کو ختم کیے بغیر عالمی امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔
انسانی بحران کو ختم کر کے علاقائی اور عالمی خوشحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ علاقائی امن اور عالمی خوشحالی کے لئے چین کی قیادت کی حمایت جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں