صحافتی ٹریڈ یونین کے فدوی

صحافت کے عظیم پیشے سے وابستہ رہتے ہوئے ایک عامل صحافی کی حیثیت سے اپنی پہچان جہاں خبر کی تلاش ایک ایک لفظ جرات اور سچائی پر مبنی اداریہ ۔تجزئیہ ۔کالم ۔نگاری ۔ سپشل رپورٹس اور ایکسکلوزیو سٹوریز کے ذریعے سچائی حق گوئی ۔ظلم کو بے نقاب کرکے ظالم کو چینلج کرنے کی صحافت ہوا کرتی تھی وہاں اس صحافت سے وابستہ رہتے ہوئے ٹریڈ یونین کے پلیٹ فارم سے وابستہ رہ کر ہمارے قائدین نے آزادی صحافت کے لیے مزاحمت کی ایک عظیم تاریخ بھی رقم کی
مجھے تو بات کرنی ہے جناب نثار عثمانی ۔جناب اسرار احمد ۔جناب منہاج محمد برنا۔جناب عبدالحمید چھاپرا۔جناب احفاظ رحمن اور جناب سی آر شمسی کی جو آج اس دنیا میں نہیں مگر ان کی جدوجہد انکا جراتمندانہ کردار۔انکی کمٹمنٹ اور آزادی صحافت کے لیے مارشل لا ئی اور جمہوری حکمرانوں کو للکارنا آج بھی آزادی صحافت کی تاریخ کا سنہری دور کہلاتا ہے

مجھے کہنے دیجئے کہ 2005 میں یقینا صحافتی ٹریڈ یونین کی جراتمند اور آزادی صحافت کے دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والی پی ایف یو جے منتخب قیادت جناب احفاظ الرحمٰن اور جناب سی آر شمسی وہ آخری قیادت تھی جس کے بعد صحافتی ٹریڈ یونین میں قیادت ٹریڈ یونین کے فدویوں کو منتقل ہوگئی ۔اگرچہ جناب منہاج محمد برنا ۔جناب عبدالحمید چھاپرا جناب احفاظ الرحمٰن ۔جناب سی آر ارشمسی
2005 کے بعد بھی زندہ رہے مگر انکی پوزیشن ایک راہنما کی رہی جن سے ٹریڈ یونین میں فدوی کا کردار ادا کرنے والے کوئی راہنمائی حاصل نہ کرسکے ۔۔۔۔

مجھے یاد ہے کہ جناب منہاج محمد برنا کا جب 2010 میں اسلام آباد کے معروف انٹرنیشنل ہسپتال میں انتقال ہوا تو انکے سفر آخرت میں راولپنڈی کے ریس کورس قبرستان میں انکی میت کو کندھا دینے اور تدفین میں شامل رہنے کا مجھے اعزاز حاصل ہے جناب سی آرشمسی بھی رخت سفر باندھنے سے قبل تک صحافتی ٹریڈ یونین کے اتحاد کے لیے سرگرم رہے مگر صحافتی ٹریڈ یونین کے دکانداروں نے انکی کوششیں کامیاب نہ ہونے دیں آج کی صحافتی ٹریڈ یونین کی قیادت کرنے والے سبھی ٹریڈ یونین کے فدوی ہیں ہر لیڈر کی اپنی پسندیدہ جماعت ہے جس کا وہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا۔ اور یو ٹیوب چینلز پر دفاع کرتے دکھائی دیتا ہے اور اس کام میں صحافتی ٹریڈ یونین کے یہ فدوی لیڈر اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انکو اپنے عظیم لیڈروں کی جدوجہد انکا طرز ٹریڈ یونین اور طرز صحافت ہی بھول چکا ہے صحافتی ٹریڈ یونین کے یہ فدوی جب آزادی صحافت کا مسئلہ درپیش ہو اور ان فدویوں کی پسندیدہ سیاسی جماعت کی حکومت ہو تو پھر یہ جراتمندانہ کردار اس حکومت کو للکارانا بھول جاتے ہیں اور فدوی بن کر کورنش بجا لانے کا کردار بخوشی ادا کرتے ہیں صحافتی ٹریڈ یونین کے ان فدویوں کو اگر آج کا عامل صحافی تلاش کرنا چاہے تو انکی تلاش بہت آسان ہے انکے صحافت میں آنے اور آج کے وقت کے انکے اثاثوں کے فرق کا جائزہ لے لیں

انکی گاڑیاں بنگلے۔بنک بیلنس اور بیرون ملک ان کے اثاثوں کی معلومات لے لیں آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی بلکہ چودہ طبق روشن ہو جائیں گے صحافتی ٹریڈ یونین کے ان فدویوں سے سوال کریں کہ انکے کریڈٹ پر کونسی صحافت ہے تو وہ اپکو جواب نہیں دے سکیں گے ان صحافتی ٹریڈ یونین کے فدویوں کے پاس اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کے حق میں اور اس جماعت کے مخالف جماعت کے خلاف ہزاروں وی لاگ ضرور ہونگے ۔ون وے ٹریفک کی صحافت کرنے والوں کی اگر پسندیدہ جماعت کی حکومت رہی ہو تو وہ اپکو یہ نہیں بتا سکیں گے کہ انہوں اس پسندیدہ سیاسی جماعت کی حکومت سے کارکن صحافیوں کے کونسے مسائل حل کرایے کارکن صحافیوں کی فیملیز کے لیے انہوں نے کیا حاصل کیا انکے کریڈٹ پر کچھ بھی نہیں ہوگا عامل صحافیوں آزادی صحافت کے لیے کچھ کرنا تو درکنار اب تو صحافتی ٹریڈ یونین کے فدوی اپنی پسندیدہ جماعتوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ حاصل کرنے کی جستجو میں لگے ہیں مگر اپنی پہچان کے طور پر صحافیوں کے ہمدرد اور صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عمل ہونے کے یہ دعویدار ضرور ہیں دوسروں کے حقوق سچائی آزادی صحافت ملک میں آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی کے لیے عملی صحافت کرنے والے عامل صحافی آج کس حال میں ہیں ٹریڈ یونین کے فدویوں کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے ایک عامل صحافی کی حیثیت سے فرائض کی ادائیگی کی دوران زندگی کی بازی ہارنے والوں کے بچے آج کس حال میں ہیں صحافتی ٹریڈ یونین کے فدویوں کو اس بھی غرض نہیں۔ وہ حکومتوں سے اس قدر مفادات لے چکے ہیں کہ انکی زبان اب بند ہو چکی ہے وہ اگر صحافیوں کا کیس حکمرانوں کو پیش کرتے ہیں تو نثار عثمانی اور منہاج برنا بن کر نہیں بلکہ صحافتی ٹریڈ یونین کے فدوی بن کر پیش کرتے ہیں کورنش بجا لاتے ہوئے کہتے ہیں جو دے اسکا بھی بھلا جو نہ دے اسکا بھی بھلا۔اپکا فدوی ٹریڈ یونین لیڈر

اپنا تبصرہ لکھیں