ہم 24 کروڑ عوام کو اندھیرے سے نکالنے کے لیے بات کر رہے ہیں۔ بجلی اور روشی ہر گھر اور انسان کا مسلہ ہے۔ روشنی ہر پودےاور دانے کی بھی ضرورت ہے۔یہ کہا ہے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے۔وہ ہفتہ کے روز اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام قومی توانائی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا آج قوم کو مٹی کا تیل اور لکڑی بھی میسر نہیں ہے۔اس دور میں ہر شخص بجلی کی سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔عوام بجلی کے بل سے خوف کھاتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم نے مہنگی بجلی کے مسلے کو سینٹ، خیبر پختون خواہ اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں اٹھایا مگر بازکشت صرف ہم نے ہی سنی۔ایک تجویز کے بعد اس مسلے کوچوکوں اور سڑکوں پر اٹھانے کا فیصلہ کیا جہاں ہماری کال پر ملک بھر کے کاروباری افراد نے ہمارا ساتھ دیااور ہڑتال کی۔
سراج الحق نے کہا جماعت اسلامی نے بجلی کے مسلے کے حل کے لیے ماہرین کے ساتھ رجوع کیا اور اس مسلے کے حقیقی حل کے لیے کانفرنس طلب کی۔مایرین کی گفتگو کے بعد ان کی صلاحیتوں پر خوشی ہوئی ہے۔
ملک میں صرف سولر سسٹم کے تحت تین لاکھ چالیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔پانی کے زریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگا کر ایک لاکھ میگا واٹ بجلی 6روپے 94 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر پیدا کی جا سکتی ہے۔
سراج الحق نے کہا 1994 کے بعدحکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ آنکھیں بند کر کے بجلی کی پیداوار کے معائدے کیئے۔اب آشکار ہوا ہے ان آئی پی پیز میں اپنے ملک کی کمپنیاں ہیں۔جن کے ساتھ ڈالرز میں معائدے کیئے گئے.یہ معائدے خفیہ اور سربستہ راز ہیں۔
ان معائدوں کو عوام کے سامنے لانے کے لیے عدالتوں اور اطلاعات تک رسائی کے قومی کمشن سے رجوع کریں گے۔ان معائدوں میں 7افراد شامل ہیں جو حکومتوں کے بدلنے کے باوجود اپنے عہدوں پر قائم رہتے ہیں۔ان معائدوں کی آڈٹ رپورٹ میں بھی تفصیل موجود نہیں ہوتی۔
ِامیر جماعت اسلامی نے کہا حکمرانوں کو معلوم تھا یہ معائدے ہماری قوم کے مفاد میں نہیں ہیں تو ان کی معیاد ختم ہونے پرتوسیع دی گئی۔افغانستان میں کوئلہ دسیاب ہے مگر بجلی کی پیداوار کے لیے ہزاروں میل دور سے کوئلہ درآمد کر کے بندرگاہ سے ٹرکوں کے زریعے ساہیوال لایا جاتا ہے۔ورنہ بندرگاہ کے قریب منصوبہ بنایا جا سکتا تھا۔یہ سب معاشی دہشت گردی ہے۔شمسی اور ہوا کے زریعے بجلی اللہ کی نعمت سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہے۔
چونکہ آئی پی پیز کے ساتھ بین الاقوامی معائدے ہیں تو ان کو ختم نہیں کیا جا سکتا مگر ان معائدوں سے نجات کے لیے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے۔اور معائدے کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔خاموش رہنا جرم اور موت ہے۔ایران کے سفیر نے مجھے سستی بجلی اور گیس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔جو ان کی طرف سے بارڈر تک لائی جا چکی ہے۔مگر اس کو لائن کے بچھا کر ملک میں ترسیل کرنا ہے۔
جب حکومت سے بات کریں تو وزیراعظم نے کہابجلی کے بل کو قسطوں میں وصولی کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لیں گے۔ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کسی ملک کو مسائل سے نہیں نکالتے۔بجلی کے مسائل سے متعلق کچھ چیزیں ہمارے بس میں نہیں ہیں مگر چوری ختم کرنا تو ہمارے بس میں ہے۔بجلی چوری کے باعث ایک عام آدمی 5 بجلی چوروں کے بجلی بل کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا سرکاری اعداد و شمار کے مطابق220 ارب روپے کی بجلی مفت خورے استعمال کرتے ہیں۔جن میں فوجی افسر، گورنر ہسپتال، سرکاری ادارے اور افسران شامل ہیں۔گھریلو بجلی بل کی اصلی قیمت وصول کی جائے اوربل سے ٹیکسز ختم کیئے جائیں۔آج گیس کی قیمت میں 45فیصداضافہ کر دیا گیا ہے۔ہم حقائق کی بنیاد پر حکمراانوں سے بات کریں گے۔چار کھرب تیس ارب روپے قرضے معاف کروائے ہیں جس کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔حکومت ہمت کرے تو یہ پیسہ واپس نکالنے کا موقع نگران حکومت کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا بجلی بلوں، پٹرول کی قیمت میں ہوشربا اضافے اور بدترین مہنگائی کے خلاف چاروں صوبوں کے گورنر ہاؤس کے باہردھرنے دینے کا اعلان کیا ہے۔مگر یہ احتجاج وزیراعظم یا حکومت کے استیفعے کے لیے نہیں ہے۔
اس سے قبل توانائی کانفرنس سے ماہرین نے خطابات کیئے اور ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سے متعلق قابل غور تجاویز پیش کیں۔