فیئر ورک فاؤنڈیشن، آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ اور سینٹر فار لیبر ریسرچ کی جانب سے فیئر ورک پاکستان رپورٹ2023 جاری

اسلام آباد (سی این این اردو): فیئر ورک فاؤنڈیشن، آکسفورڈ یونیورسٹی برطانیہ اور سینٹر فار لیبر ریسرچ کی جانب سے جاری کردہ نئی رپورٹ فیئر ورک پاکستان ریٹنگز ،۲۰۲۳ میں پاکستان میں موجود ڈیجیٹل لیبرپلیٹ فارمز میں حالاتِ کار کا جائزہ لیا گیا ہے۔

پاکستان کی لیبر فورس کا تقریباً 2 فیصد حصہ آن لائن اور لوکیشن بیسڈ سروسز کے ذریعے پلیٹ فارم اکانومی سے وابستہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق ملک میں سات لاکھ ورکرز لوکیشن بیسڈ پلیٹ فارمز سے منسلک ہیں لیکن اس سب کے باوجودان پلیٹ فارمزمیں حالاتِ کار مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔اس رپورٹ میں پاکستان میں موجود چھ مقبول ترین ڈیجیٹل لیبر پلیٹ فارمز کی درجہ بندی اس بنا پر کی گئی ہے کہ وہ ورکرز کے ساتھ کتنا منصفانہ برتاؤ کرتے ہیں۔ ان چھ پلیٹ فارمز میں سے کوئی بھی اس سال اسکور حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ اس تجزیے سے پتا چلا ہے کہ تمام پلیٹ فارمز(بائیکیا، کریم، فوڈ پانڈا، گھرپر، ان ڈرائیو اور اوبر)منصفانہ کام کے کم از کم معیار جیسے کہ ورکرز کی مقامی کم از کم اجرت سے زیادہ کمائی ،کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ، یہ تحقیق پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد تحقیق ہے، جو پلیٹ فارمز کو کام کے معیارات جیسے کہ معاوضے، ملازمت کی شرائط، معاہدے، انتظامات اور نمائندگی کی بنا پر اسکور کرتی ہے۔

فیئر ورک پاکستان رپورٹ2023 کی لانچنگ تقریب میں ڈاکٹر محمود خالد(سینئر ریسرچ اکانومسٹ، میکرو پالیسی لیب پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس)، زاہدہ پروین(پریجنل نائب صدر ناردرن پنجاب ،پاکستان ورکرز فیڈریشن)، اظہر ملک (ڈپٹی سکریٹری، وزارت او پی-اینڈ- ایچ- آر- ڈی )، اور راجہ فیض الحسن فیض (سابق قانونی مشیر) پینل کا حصہ تھے۔

سینٹر فار لیبر ریسرچ کے بانی اور فیئر ورک پاکستان کے پرنسپل انویسٹی گیٹر افتخار احمد نے کہا ؛ “ہماری دوسری سالانہ رپورٹ میں، ہم نے رائیڈ ہیلنگ، فوڈ ڈیلیوری، اور متعلقہ شعبوں میں کام کرنے والے پلیٹ فارمز کا اپنے ورکرز سےرویے کا جائزہ لیا گیا ہے۔اس جامع تجزیے کی نتیجے میں ایک قابل تشویش اور غیر متوقع انکشاف یہ ہوا کہ پلیٹ فارم کے ورکرزمیں منفی آمدنی،کا رجحان نظر آیا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ورکرز کے ماہانہ اخراجات ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس رپورٹ میں پلیٹ فارم کی جانب سےورکرز کی غلط درجہ بندی اور نا مناسب ریگولیٹری فریم ورک جیسے اہم مسائل پر بھی غور کیا گیا ہے۔”

رپورٹ، فیئر ورک پاکستان ریٹنگز ،۲۰۲۳ منصفانہ کام کے پانچ اصولوں کی بنیاد پرہر پلیٹ فارم کو دس میں سے اسکور کرتی ہے۔ رپورٹ سے معلوم ہوا کہ تمام چھ پلیٹ فارمز فیئر ورک کے منصفانہ کام کے اصولوں کے معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔

کلیدی نتائج
منصفانہ معاوضہ—تجزیے میں شامل چھ پلیٹ فارمز میں سے کوئی بھی اپنے ورکرز کو اخراجات کے بعد کم از کم اجرت کی ادائیگی کی ضمانت نہیں دیتا۔

منصفانہ حالات کار— چھ میں سے کوئی پلیٹ فارم بھی اپنے ورکرز کو روزمرہ کے کام سے متعلقہ خطرات سے بچنے کے لئے خاطر خواہ تحفظ فراہم نہیں کرتا ۔

منصفانہ معاہدے—تجزیہ کردہ چھ پلیٹ فارمز میں سے کسی نے بھی واضح اور قابل رسائی معاہدوں یا سروس کی شرائط کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔
منصفانہ انتظامات—درجہ بندی میں شامل چھ پلیٹ فارمز میں سے کسی کے پاس کوئی باقاعدہ چینل یا فورم نہیں ہے جس کے زریعے ورکرز پلیٹ فارم کی جانب سے لیے گئے فیصلوں کی اپیل کر سکیں۔

منصفانہ نمائندگی— ان چھ کوئی بھی پلیٹ فارم اپنے ورکرز کی اجتماعی نمائندگی کو تسلیم نہیں کرتا۔
سنٹر فار لیبر ریسرچ کے محققین کا اس رپورٹ کو شائع کرنے کا مقصد پاکستان کی پلیٹ فارم اکانومی میں کام کے حالات کو بہتر بنانے اور ورکرز کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دینا ہے۔

بہتری کی جانب ایک قدم اور بڑھانے کی نیت سے، سینٹر فار لیبر ریسرچ نے فیئر ورک کے ساتھ مل کر ایک قانونی مسودہ پیش کیا ہے۔ بل کا مسودہ فیئر ورک کے منصفانہ کام کے تمام اصولوں کا احاطہ کرتا ہے اور پلیٹ فارم ورکرز کو کام کے تمام حقوق فراہم کرتا ہی جیسے کہ کم از کم اجرت کا حق، صحت کی حفاظت اور خطرات سے تحفظ، ڈیٹا پورٹیبلٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن، قابل فہم معاہدے تک رسائی، ، سماجی تحفظ، اور آئی -ای-ایس-ایس-آئی اور ای -او- بی- آئی سے پنشن سمیت مختلف فوائد ،شکایات کے ازالے کے طریقہ کار، امتیازی سلوک اور ہراسگی سے تحفظ، یونین بنانے اور اجتماعی سودے بازی کا حق

زاہدہ پروین نے پلیٹ فارم اکانومی میں صنفی عدم توازن کو اجاگر کیا، اور کہا کہ جنوبی ایشیا خاص کر پاکستان میں، گگ اکانومی میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لیے فعال اقدامات کی ضرورت ہے۔ڈاکٹرمحمود خالد نے پلیٹ فارم اکانومی پر مزید ریسرچ پر غور کیا اور کہاکہ یہ ایک اہم معاملہ ہے جس پر اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ اداروں کو احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری وقار میمن نے سینٹر فار لیبر ریسرچ کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئےکہا کہ ملک میں پلیٹ فارم ورکرز کے لیے فیئر ورک کے منصفانہ کام کے اصولوں کی تعمیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اظہر ملک صاحب نے بطور حکومتی نمائندہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم ورکرز سے متعلق سینٹر فار لیبر ریسرچ کے پیش کردہ قانونی مسودے کے لئے حکومت کی جانب سے حمات کا یقین دلایا۔ راجہ فیض الحسن نے پلیٹ فارم ورکرز کے لیے پیش کردہ قانونی مسودے کی تعریف کی اور اس کو مزید بہتر بنانے کے لیےسفارشات بھی پیش کیں۔

تقریب کے تمام شرکاء نے سینٹر فار لیبر ریسرچ اور فیئر ورک کے تعاون اور ان کی کوششوں کوسراہا اور اسے درست سمت میں ایک بڑا قدم قرار دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں