اسلام آباد (سی این این اردو): اسلام آباد ہائیکورٹ عدالتی حکم کے باوجود شہریار آفریدی کی ایم پی او میں گرفتاری پر ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز پر 28 اگست کو فرد جرم عائد کرے گی۔
جسٹس بابر ستار نے ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ شوکاز نوٹس پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ایس ایس پی آپریشنز کا جواب غیر تسلی بخش ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈی سی اسلام آباد عرفان میمن اور ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر پر 28 اگست کو فرد جرم عائد ہوگی۔ ڈی سی اسلام آباد نے ہائیکورٹ کے ایم پی او پر پہلے سے جاری فیصلے کی خلاف ورزی کی۔
عدالت نے کہا کہ جون میں شہریار کے خلاف جاری ایم پی او ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا، مگر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے شہریار آفریدی کے خلاف دوبارہ صرف سورس رپورٹ پر غیر قانونی آرڈر جاری کیا۔ ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او آرڈر ختم ہونے پر اگلے روز ڈی سی اسلام نے ایم پی او جاری کیا۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ بادی النظر میں ڈی سی اسلام آباد نے اس کورٹ کے آرڈرز کی خلاف ورزی کی ۔ ہائیکورٹ کا آرڈر انتظامیہ پر لازم نا ہونے کا تاثر دیکر ڈی سی نے نظام انصاف کو نیچا دیکھانے کی کوشش کی، ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود ایگزیکٹو آرڈر جاری کرکے ڈی سی نے نظام انصاف کو بےکار سمجھا. ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی سی) چاہے تو دوبارہ تفصیلاً اپنا جواب جمع کرا سکتا ہے۔
عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کا جواب بھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ایس ایس پی آپریشنز نے سورس رپورٹ ربڑ اسٹیمپ کے طور پر لی، ایس ایس پی آپریشنز نے بھی عدالت احکامات کی خلاف ورزی کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ،حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ ایس ایچ او اور ڈی پی او نے عدالت کے سامنے کہا کہ ہم نے آٹھ اگست کے بعد چارج لیا ہے ، آئی جی اسلام آباد نام بتائیں گے جس ایس ایچ او اور ڈی پی او نے یہ سورس رپورٹ دی۔ ایس ایچ اور اور ڈی پی او کو بھی شوکاز نوٹس جاری ، آئندہ سماعت پر جواب دیں۔