اسلام آباد پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کو گرفتار کر لیا۔تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں پولیس کا کہنا ہے کہ نہتے صحافی مطیع اللہ جان نے متعدد مسلح پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر ان پر تشدد کیا۔
اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ رات کے پچھلے پہر صحافی مطیع اللہ جان کار میں سوار ہو کر آئے اور ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی۔
اس کے بعد مطیع اللہ جان کار سے نکلے اور ناکے پر موجود لا تعداد مسلح پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر ان کو اسلحہ کی زد پر لے لیا۔اس کے بعد مطیع اللہ جان نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور زخمی کر دیا۔پولیس نے مطیع اللہ جان کودہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت گرفتار کر کے ان سے منشیات بھی بر آمد کر لی۔
پولیس کی مدعیت میں مطیع اللہ جان کے خلاف درج مقدمہ میں تعزیرت پاکستان کی دفعات
186/353/427/506/382/411/ اور 279 شامل کی گئی ہیں۔جبکہ اسلام آباد پولیس سے رابطہ کرنے کے پر پولیس نے اس حوالے سے موقف نہیں دیا۔اس سے قبل مطیع اللہ جان کے بیٹے نے تھانہ کراچی کمپنی میں ان کے اغوا کا مقدمہ درج کروانے کی درخواست دائر کی تھی۔ جس کے مطابق مطیع اللہ جان کو بدھ کی رات 11 بجے کے قریب پمز اسپتال سے اغوا کیا گیا۔