پاکستان نے او آئی سی کی وزارتی کانفرنس میں بدعنوانی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا

دوحہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کی انسداد بدعنوانی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے دوسرے وزارتی اجلاس سے آج وفاقی وزیر قانون و انصاف پاکستان، اعظم نذیر تارڑ نے خطاب کیا۔

انہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت میں پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطین، لبنان اور شام میں اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی کا مطالبہ کیا۔

بدعنوانی کے خلاف تعاون اور بین الاقوامی شراکت داری کے ذریعے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اجتماعی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی معاشی ترقی کو متاثر کرتی ہے، عوام کا اعتماد کمزور کرتی ہے، اور غربت کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے مضبوط قومی ڈھانچے، بین الاقوامی تعاون، اور انسداد بدعنوانی کے معیارات کی پابندی ضروری ہے۔

وفاقی وزیر نے او آئی سی کی انسداد بدعنوانی کی کوششوں میں پاکستان کی قیادت کو اجاگر کیا، خاص طور پر 2022 میں وزرائے خارجہ کونسل کی صدارت کے دوران۔ انہوں نے مکہ المکرمہ کنونشن کو جلد حتمی شکل دینے پر اطمینان کا اظہار کیا، جو او آئی سی کے رکن ممالک میں احتساب اور شفافیت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔

انہوں نے آج اجلاس کے موقع پر مکہ المکرمہ کنونشن پر پاکستان کے باضابطہ دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ تاریخی معاہدہ بدعنوانی کے عمل کی نشاندہی، تحقیقات اور قانونی کارروائی میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ چوری شدہ اثاثوں کی واپسی میں مددگار ثابت ہوگا۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف نے تعاون، استعداد کار میں اضافے، اور باہمی مدد کے ذریعے بدعنوانی سے پاک مستقبل کی تعمیر کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں