پاکستان میں سال کے پہلے چھ ماہ 1630 بچوں کے ساتھ جنسی تشدد پنجاب 78 % کے ساتھ خطرناک ترین رپورٹ

بچوں پر جنسی تشدد کی انسداد کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل نے سال 2024 کے پہلے چھ ماہ جنوری تا جون ملک بھر میں بچوں پر تشدد کے واقعات کی رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں اسلام آباد ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بچوں پر جنسی تشدد کے مجموعی طور پر 1630 واقعات رپورٹ ہوئے۔غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق یہ واقعات 81 مختلف قومی اور علاقائی اخبارات کی جانچ پڑتال کے بعد سامنے آئے۔

بچوں پر تشدد کے واقعات کی تفصیل کے مطابق 862 جنسی تشدد کے واقعات، اغواء کے 668 واقعات، بچوں کی گمشدگی کے 82 واقعات اور کم عمری کی شادی کے 18 واقعات رپورٹ ہوئے۔

اس سال 48 واقعات میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی کے ساتھ ساتھ ویڈیو اور تصاویر بنانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔جنوری تا جون 2024 میں جنسی تشدد کے واقعات میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی شرح زیادہ رہی۔اعداد و شمار کے مطابق 59 فیصد لڑکیوں اور 41 فیصد لڑکوں کو جنسی تشدد کا شکار بنایاگیا۔

اس سال کے اعداد و شمار کے مطابق 6 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق 6 سے 15 سال کے 693 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

5 سال سے کم عمر 94 بچوں اور 16سے 18 سال کے 231 بچوں کو جنسی تشدد کا شکار بنایا گیا۔جبکہ 612 بچوں کے واقعات میں عمر کا اندارج نہیں تھا۔

ششماہی اعداد وشمار کے مطابق بچوں کے ساتھ ہونے والے کل واقعات میں 47 فیصد جاننے والے افراد جبکہ 18 فیصد واقعات میں انجان لوگ ملوث پائے گئے.

اس سال رپورٹ ہونے والے کل واقعات میں سے 78 فیصد واقعات پنجاب، 11 فیصد سندھ, 6 فیصد اسلام آباد، 3 فیصد خیبر پختو نخواہ اور 2 فیصدواقعات بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے سامنے آئے۔

ساحل کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں جنوری تا جون کل 1630 واقعات میں سے 44 فیصد شہری علاقوں سے جبکہ 56 فیصد دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے۔

غیر سرکاری تنظیم نے سال 2024 میں خواتین کے ساتھ ہونے والے تشدد کے واقعات کی بھی جانچ پڑتال کی، جس کے مطابق خواتین کے ساتھ تشدد کے کل 1732 واقعات رپورٹ ہوئے۔ جن میں مختلف اقسام کے واقعات جیسا کہ قتل، اغواء ، جنسی زیادتی، غیرت کے نام پقتل، جسمانی تشدد، اور خودکشی کے واقعات شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں