سفیر پاکستان مسعود خان کی امریکی تاجروں اور کارپوریٹ لیڈرز کو پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر ، توانائی، زراعت اور معدنیات میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت ۔

تراسی (83) امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے تین ارب ڈالر آمدن حاصل کی ہے: سفیر پاکستان
امریکی ساخت کے دفاعی سامان کی دیکھ بھال کے حوالے سے متوقع منظوریوں سے فارن ملٹری فنانسنگ اور فارن ملٹری سیلز کی مکمل بحالی کی راہ ہموار ہوگی: سفیر پاکستان
واشنگٹن ڈی سی: 24 جون 2024
امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ امریکی بزنس کونسل کے مطابق 83 امریکی کمپنیوں نے پاکستان میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس سے تین ارب ڈالر کی آمدن حاصل کی ہے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کارپوریٹ لیڈرز اور کاروباری شخصیات کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کا ایک مضبوط اور وسیع انفراسٹرکچر موجود ہے اور امریکی کمپنیاں پاکستان میں کاروباری ماحول سے پوری طرح واقف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہائیوں سے پاکستان کی مارکیٹ امریکی کاروباری سرگرمیوں کے لیے منافع بخش اور پرکشش رہی ہے۔
سفیر پاکستان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ یو ایس انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاروں کے لیے کئی فوائد کی نشاندہی کی ہے جن میں شیئر ہولڈنگ کی پابندیوں کی عدم موجودگی، ورک پرمٹ کے سادہ اور آسان ضوابط ، بلا روک ٹوک ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ایک تجربہ کار کاروباری برادری کی موجودگی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی، توانائی، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں نئی سرمایہ کاری کی دعوت دے رہا ہے۔
سفیر نے بتایا کہ ان شعبہ جات میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے ایک نیا ادارہ، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، تشکیل دیا گیا ہے۔
مسعود خان نے بتایا کہ فری لانسرز کے حوالے سے پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے اور ملک میں آئی سی ٹی کی بیس ہزار سے زائد کمپنیاں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر، خاص طور پر ٹیک اسٹارٹ اپ پاکستان میں تیزی سے ترقی کی صنعت بن ر ہا ہے ۔
سفیر پاکستان نے توانائی کے شعبے کو بھی ترجیحی شعبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک ایک دہائی میں اپنی توانائی کی پیداوار 45,000 میگاواٹ کی موجودہ سطح سے دوگنا کرنا اور قابل تجدید ذرائع کی طرف تیزی سے منتقلی کرنا چاہتا ہے۔
سفیر پاکستان نے امریکی تاجروں کی توجہ پاکستان میں معدنیات کے خزانے کی طرف بھی مبذول کروائی جن میں تانبا، سونا، سیسہ، زنک، لوہا، کوئلہ، لیتھیم، کوبالٹ، ایلومینیم، کرومائیٹ اور نکل وغیرہ شامل ہیں۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر چپس تیار کرنے کے لیے انسانی سرمائے اور مہارت کو فروغ دے رہا ہے تاکہ مختلف ان تیارشدہ چپس کو الیکٹرانک اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی آلات میں استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں موجود لیتھیئم کے ذخائر ، جو کہ بیٹری کا اہم جزو ہے، مستقبل کے لئے پائیدار توانائی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا مقصد گندم، چاول، کپاس، دال، اور سویا بین کی پیداوار کو ہائبرڈ، موسمیاتی مزاحمتی بیجوں کی تیاری کے ذریعے بڑھانا ہے۔
مسعود خان نے شرکاء کو ترجیحی شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حوالے سے دی جانے والی مختلف مراعات کے بارے میں بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔
پاک امریکہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ گذ شتہ دو سالوں میں اپنے تعلقات کو کامیابی کے ساتھ از سرِ نو ترتیب دینے کے بعد اپنے تعلقات کے نتیجہ خیز مرحلے سے گزر رہے ہیں اور دونوں ممالک نے سیکیورٹی اور غیر سیکیورٹی دونوں شعبوں میں تعاون کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔ سفیر نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک نے اپنے دفاعی تعاون کو نئی طاقت دینے کے لیے مشاورت کے کئی دور منعقد کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکی نژاد دفاعی پلیٹ فارمز کو برقرار رکھنے کے لیے منظوری جلد ہی سامنے آجائے گی جس کے نتیجے میں غیر ملکی فوجی فنانسنگ اور غیر ملکی فوجی فروخت کی مکمل بحالی کی راہ ہموار ہوگی ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پاک-امریکہ مذاکرات اور تعاون تیزی سے آگے بڑھ ر ہا ہے سفیر پاکستان نے کہا کہ ترقی اور تعمیر کو فروغ دینے کے لیے جامع اقتصادی مکالمے کے انعقاد کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سفیر پاکستان نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ 2022-2023 میں پاک امریکہ تجارتی حجم 10.6 بلین امریکی ڈالر رہا جس میں سروسز شامل ہیں، پاکستان کی برآمدات کل 8.4 بلین ڈالر ر ہیں جس سے امریکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا برآمدی مقام بن گیا ہے۔
سفیر پاکستان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ پاکستان مغربی ایشیا نصف کرہ میں سب سے اہم ملک ہے۔ انہوں نے ملک کی انسانی صلاحیتوں اور معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس کی طرف بڑے پیمانے پر تبدیلی کو خاص طور پر اجاگر کیا جو کہ اس کے ٹیک سیوی نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجیز سے جوڑ نے کا باعث بن رہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں