اسلام آباد: بوسنیا و ہرزیگوینا کی اسلامی کمیونٹی کے مفتی اعظم ڈاکٹر حسین ایف کاوازوچ نے ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ ملک سے ان کے دفتر میں یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں ملاقات کی۔
دونوں فریقین کے مابین اس ملاقات کے دوران اسلامی یونیورسٹی اور بوسنیا و ہرزیگووینا کی یونیورسٹیوں کے درمیان دو طرفہ تعلیمی تعلقات کو وسعت دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا, جبکہ اسلامی علوم، آئمہ کی تربیت، فقہ اور قانون کے شعبوں میں تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔
مفتی اعظم نے مسلم دنیا کی خدمت میں اسلامی یونیورسٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بوسنیا میں بہت سے علمائے کرام، بیوروکریٹس، آئمہ اور سکالرز موجود ہیں جنہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے استفادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کا وژن بوسنیا اور ہرزیگووینا کی یونیورسٹیوں کے اسلامی علوم کی فیکلٹیوں کے مشابہ ہیں۔ انہوں نے بوسنیا اور پاکستان کے عوام کے درمیان دوستی کے گہرے رشتوں کو بھی سراہا۔ اس موقع پر مفتی اعظم کے ہمراہ بوسنیا اور ہرزیگووینا کے سفیر ایمن کوہوڈاریوچ بھی تھے۔
ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تعلیم کے شعبے میں باہمی تعاون اور تجربات کے تبادلے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر جلد دستخط کیے جائیں گے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو عملی طور پر فروغ دیا جا سکے۔
ملاقات کے دوران، ڈاکٹر ثمینہ ملک نے مفتی اعظم کو 23 مارچ کو صدر پاکستان کی طرف سے عطا کردہ ستارہ قائد اعظم ایوارڈ کی مبارکباد دی ۔ انہوں نے انہیں یونیورسٹی کی خدمات، کردار، وژن اور مستقبل کے اہداف کے بارے میں آگاہ کیا اور ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی اساتذہ اور طلباء کی موجودگی کے علاوہ یونیورسٹیوں کی فیکلٹی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر مفتی اعظم نے قرآن پاک کا ایک نادر نسخہ ریکٹر جامعہ کوپیش کیا جبکہ یونیورسٹی کی ریکٹر نے مفتی اعظم کو یونیورسٹی کی یادگاری شیلڈ پیش کی.