حافظ آبادکےدیہی علاقوں میں بچیوں کے سرکاری سکولوں میں اپ گریڈیشن کا عمل رکنے سے پرائمری کلاس کے بعد بچیوں کے لیے پڑھائی چھوڑنے کا رجحان خطرناک حد تک پہنچ گیا گزشتہ متعدد حکومتی ادوار میں دیہی علاقوں میں گزشتہ کئیں سالوں سے قائم پرائمری سکولوں کی اپ گریڈیشن نا ہو سکی مڈل اور ہائی سکول یونین کونسل کی سطح پر ہونے کی وجہ سے بچیوں کے لیے کسی دوسرے گاؤں جاکر تعلیم حاصل کرنے میں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں بنیادی مسلہ ذرائع آمد و رفت کا ہوتا ہے دیہی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ نا ہونے اور سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم غریب گھرانوں کی بچیوں کے والدین کے لیے ذاتی سواری کی فراہمی ممکن نہیں ہوتی جس کی وجہ سے 25 فیصد بچیاں پرائمری کلاس پاس کرنے کے فوراً بعد تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دیتی ہیں اور اگلے دو ماہ کے دوران تعلیم چھوڑنے والی بچیوں کی تعداد 60 فیصد کے قریب پہنچ جاتی ہے کسی بھی علاقے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا خواب تعلیم کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا ان پڑھ اور کم پڑھی لکھی بچیوں کی شادی کے بعد وہ اپنی اولاد کی تعلیم کو بھی خاص توجہ نہیں دے پاتیں جس سے شرح خواندگی میں نمایاں کمی ہو رہی ہے اگر بر وقت اس سنگین مسلے پر قابو نا پایا گیا تو عام غریب شہری کی زندگی پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔