پاکستان میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور قابلِ مذمت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں سے منحرف ہو کر آبی دہشت گردی میں ملوث ہو چکا ہے۔
مشعال ملک نے انکشاف کیا کہ بھارت نے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کا مقصد جنگ چھیڑنے کے لیے ایک بہانہ تیار کرنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کی کارستانی ہے، جس طرح ماضی میں پٹھان کوٹ، جعفر ایکسپریس اور گجرات جیسے واقعات میں بھی بھارت خود ملوث رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کرتا رہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام واقعات کے پیچھے خود بھارتی ایجنسیاں کارفرما رہی ہیں۔
مشعال ملک نے بھارت میں اقلیتوں کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو بھارت کی ہٹ دھرمیوں پر خاموشی توڑنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے لیے ٹورازم واحد ذریعہ معاش بچا تھا، جو اب ان سے چھین لیا گیا ہے۔ انہوں نے کشمیریوں کی مہمان نوازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کے دوران بھی کشمیریوں نے سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی، ان کی خدمت کی، حتیٰ کہ خود بھوکے رہے مگر سیاحوں کو کھانا کھلایا۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ مودی سرکار ہندوتوا ایجنڈے پر گامزن ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے جارحانہ رویے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری اور ٹھوس ایکشن لیں۔