ریڈیو پاکستان کے سربراہ کو عہدے سے ہٹایا جائے پیپلز پارٹی کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی نے ریڈیو پاکستان کے سربراہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات ک روزپاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری کی طرف جاری کردہ تحریری بیان میں ریڈیو پاکستان کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی چار اپریل کی تقریر نشر نہ کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔

شازیہ مری نے کہا ہے کہ ریڈیو پاکستان کے تمام اسٹیشنز نے ڈی جی ریڈیو کی ہدایت پر شہید ذوالفقار علی بھٹو کے یوم شہادت پر ہونے والی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کو براہ راست نشر نہیں کیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چار اپریل کو اپنے خطاب میں پاکستان کے عوام اور اس کے وفاقی یونٹس کو درپیش تمام اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔

ریڈیو پاکستان کے تمام اسٹیشنز کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کو نشر نہ کرنا وفاق کے خلاف سازش ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے چار اپریل کے خطاب کو ریڈیو پاکستان اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ تمام اسٹیشنز بشمول لاڑکانہ کو نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ریڈیو پاکستان نیوز و کرنٹ افیئرز چینل نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ایک گھنٹہ 20 منٹ کی مکمل تقریر کو صرف 21 منٹ کی بے ربط تقریر بناکر غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ڈی جی ریڈیو کو فوری طور پر برطرف کیا جائے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کو نشر نہ کرنے پر ایک غیر جانبدارانہ انکوائری کروائی جائے۔

انہوں نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی ریڈیو پاکستان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کو نشر نہ کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائے گی۔ڈی جی ریڈیو کو فوری طور پر برطرف کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ ان افراد کو دھمکیاں دے رہے ہیں جنہوں نے یہ تقریر نشر کی۔

جبکہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو اس معاملےمیں گمراہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ریڈیو پاکستان نے 4 اپریل کے دن 4 بجکر 5 منٹ پر ذولفقار علی کی پر 30 منٹ کا پروگرام نشر کیا۔جبکہ چئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تقریر بھی براہ راست نشر کی۔جپکہ اگلے دن 5 اپریل کے روز صبح کی نشریات میں بھی بلاول بھٹو کی تقریر اور اس پر تبصرہ نمایاں طور پر نشر کیا۔

سعید احمد شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی سرگرمیوں کو نشر کرنے پر کسی بھی اہلکار کے خلاف نہ ہی تحریری اور نہ ہی زبانی کسی قسم حکم جاری نہیں کیا گیا۔تاہم ریڈیو پاکستان کا کوئی ذمہ دار اگر پیپلز پارٹی کی سرگرمیوں سے متعلق نشریات کو محدود کرنے میں ملوث پایا گیا تو انضباطی کاروائی ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا میرے خلاف ریڈیو پاکستان کے عملے میں سے گمراہ کن اطلاعات پیپلز پارٹی کی قیادت کو پہنچائی گئی ہیں۔تاہم کسی بھی انکوائری میں ان الزامات کو جھوٹ پر مبنی ثابت کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں