راولپنڈی ۔ ڈائریکٹر جنرل جی پی آئی شاہد نذیر نے کہا ہے کہ غذائی تحفظ دنیا کا سب سے بڑا چیلنج ہے اور یہی وقت ہے کہ ہمیں پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے روایتی زراعت کو جدید زراعت میں تبدیل کرنا ہو گا
تا کہ غذائی قلت سے بچا جا سکے اور کہا کہ پاک چین دوستی پہاڑوں سے بلند، سمندر سے گہری، فولاد سے مضبوط اور شہد سے میٹھی ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں چائنا پاکستان تحقیقی و ترقیاتی مرکز برائے جدید زراعت و مؤثر پانی کی ٹیکنالوجیز کا افتتاح کرتے ہوئے کیا یہ مرکز سنکیانگ کے قومی تحقیقی مرکز برائے مؤثر آبپاشی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی اور جی پی آئی کے تعاون سے بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں قائم کیا گیا جس کا مقصد باہمی تحقیق، علمی تبادلے، تکنیکی مظاہرے، عملی استعمال اور ہنر کی نشوونما کو فروغ دینا ہے یہ مرکز پاکستان میں موثر آبپاشی کی زرعی ٹیکنالوجیز کے لیے موزوں مصنوعات اور آلات تیار کرنے پر بھی توجہ دے گا، اس کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے اختراعی ماڈلز کو فروغ دے گا، تاکہ ملکی زرعی پیداواری صلاحیت میں بہتری لائی جا سکے سنٹر کے اندر ایریگیشن انجینئرنگ لیبارٹری، سوائل اینڈ فرٹیگیشن لیبارٹری، مؤثر آبپاشی کا ٹریننگ روم، ایگریکلچرل انجینئرنگ ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ڈیموسٹریشن بیس اور یونیورسٹی ریسرچ بیس شامل ہیں مہمان خصوصی شاہد نذیر نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ جی پی آئی، قومی ترقی اور غذائی تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے سنکیانگ تیانئے (گروپ) کمپنی لمیٹڈ کے پروگرام مینیجر مسٹر ڈنگ لیان جون نے کہا کہ تیانئے گروپ مرکزی لائن کے طور پر مؤثر اور پانی بچانے والی زراعت، زمین و بیج کی بہتری اور فصلوں میں ہمہ جہتی تعاون کو فعال طور پر فروغ دے گاانھوں نے مزید کہا کہ چائنا پاکستان تحقیقی و ترقیاتی آبی مرکز فریم ورک معاہدے کے نفاذ کے لیے ایک اہم سائنسی اور تکنیکی معاون قوت ہے اور یہ ایک سائنسی اور تکنیکی اختراعی پلیٹ فارم بھی ہے جس میں چین پاکستان شامل ہے انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اطراف کے سائنسی اور تکنیکی عملے کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے، یہ یقینی طور پر پاکستان میں موثر اور پانی بچانے والی زراعت کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہو گاقبل ازیں پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اس سنٹر کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مرکز پانی کے موثر استعمال کے ساتھ پاکستان کی زراعت کو ترقی دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔